اسلام آباد میں 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کرانے کے عدالتی فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن اور وفاقی حکومت نے ہائی کورٹ میں انٹراکورٹ اپیلیں دائر کی تھین جنہیں اب سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا ہے۔ آج ہونے والی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل نے 31 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے حکم نامے میں وجوہ بتائیں لیکن ان کو مدنظرنہیں رکھا گیا۔28 دسمبر کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ حتمی ہے۔ ایکٹ میں ترمیمی بل قومی اسمبلی اور سینیٹے سے منظور ہوچکا ہے۔ صدر نے دست خط کیے بغیر اسے واپس بھیج دیا ہے۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ایک بل کی بنیاد پر الیکشن تو ملتوی نہیں کیے جاسکتے۔ فی الحال عدالت اس مقدمے کو منگل یا بدھ کے لیے رکھتی ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے عدالت ہدایات نہیں دے سکتی۔ ایڈوکیٹ جنرل کے مطابق عدالت نے بلدیاتی الیکشن کرانے کے لیے صرف چند گھنٹوں کا وقت دیا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے درخواست کی کہ عدالت سنگل بینچ کا فیصلہ معطل کردے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن نہیں ہوئے اور وقت گزرگیا تو وہ آرڈر کیسے معطل کریں۔
Discussion about this post