مہوش حیات، کبریٰ خان، ماہرہ خان اور سجل علی الزامات کے کٹہرے میں آگئیں۔ بے ہودہ اور قابل اعتراض کردار کشی نے اداکاراؤں کو پریشان کردیا۔ مہوش حیات، کبریٰ خان اور سجل علی کے تو صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی اپنے خلاف مہم کو بے بنیاد اور جھوٹ کا گھڑا ہوا فسانہ قرار دے دیا۔ قصہ صرف یہ ہے کہ چاروں اداکاراؤں کے بارے میں ایک یو ٹیوبر نے دعویٰ کیا کہ ان کی نازیبا اور اخلاق سوز ویڈیوز ہیں۔
یو ٹیوبر نے کبریٰ، ماہرہ، مہوش اور سجل علی کے پورے نام نہیں لیے البتہ ان کے شروع کے اور آخری حروف کا استعمال کیا۔ جس سے کئی کوبخوبی اندازہ ہوگیا کہ ان کا اشارہ کن کی جانب ہے۔ اسی بنا پر اب تک ماہرہ خان کے علاوہ باقی تینوں اداکاراؤں کا شدید ردعمل سامنے آیاہے۔
کبریٰ خان نے کیا کہا؟
کبریٰ خان نے سوشل میڈیا پر انتہائی غصے کے ساتھ لکھا کہ پہلے تو انہوں نے اس لیے خاموشی اختیار کی کہ جعلی ویڈیو اُن کے وجود کو نہیں مٹا سکتی لیکن اب بہت ہو گیا، کوئی بھی شخص بیٹھے بٹھائے اُن پر پر انگلی اٹھائے گا تو یہ اُس کی سوچ ہے۔ اداکارہ نے متعلقہ وی لاگر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے کہ آپ کسی پر انگلی اٹھائیں آپ کے پاس ثبوت ہونے چاہئیں اور اس کے لیے وہ صرف 3 دن کا وقت دے رہی ہیں ۔ ثبوت لائیں ورنہ بیان واپس لیں۔
کبریٰ خان کا مزید کہنا تھا کہ وہ صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ برطانوی شہریت بھی رکھتی ہیں، اس لیے وہ اس شخص کےپیچھے لندن تک جائیں گی کیونکہ وہ حق پر ہیں اور وہ کسی سے نہیں ڈرتیں۔
مہوش حیات کا ردعمل
شہرت یافتہ اداکارہ مہوش حیات کا بھی پارہ آسمان کو چھو رہا ہے جنہوں نے سوشل میڈیا پیغام میں لکھا کہ سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے کچھ لوگ انسانیت کے درجے سے بھی گرجاتے ہیں۔ مہوش حیات کہتی ہیں کہ وہ اداکارہ ہیں تو اس کا معنی یہ نہیں اُن کا نام اسی طرح مٹی میں ملایا جائے۔ کسی ایسے انسان کے بارے میں جسے آپ جانتے بھی نہیں، اس پر ایسے بے بنیاد الزامات لگاتے ہوئے شرم آنی چاہیئے اور اس سے بھی زیادہ شرمندہ ان لوگوں کو ہونا چاہیئے جو اس طرح کی کہانیوں پر اندھا دھند یقین کرلیتے ہیں۔
مہوش حیات کے مطابق یہ سب کچھ معاشرے میں موجود گندگی کو ظاہر کرتا ہے لیکن اسے اب اور نہیں، وہ کسی بھی صورت اپنا نام مزید بدنام کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گی۔
سجل علی بھی پریشان
سجل علی کہتی ہیں یہ بہت افسوسناک ہے کہ ملک اخلاقی طور پر پست اور گندا ہوتا جا رہا ہے۔کردار کشی انسانیت کی بدترین شکل اور گناہ ہے۔
یوٹیوبر کا موقف
متعلقہ یو ٹیوبر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کسی اداکارہ کا نام نہیں لیا، انہوں نےتو صرف ابتدائی اور اخری حروف بتائے تھے، ایسے میں سجل، مہوش حیات اور کبریٰ خان اس بات کو اپنے اوپر کیوں لے رہی ہیں۔ ان کے مطابق کبریٰ خان کے خلاف وہ خود ہرجانے کا کیس لندن میں کرنے والے ہیں کیونکہ انہوں نے اُن کا نام لے کر انہیں بدنام کیا۔
سوشل میڈیا صارفین کیا کہتے ہیں؟
سوشل میڈیا صارفین نے بھی چاروں اداکاراؤں کی یوں بے معنی اور بلاجواز کردار کشی پر تشویش کا اظہار کیا ہےلیکن ایک بڑا گروپ ایسا بھی ہے جو مفروضوں پر بنی قیاس آرائیوں کو چسکے لے کر شئیر کررہا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سجلی علی، عمران خان کی سابق شریک سفر جمائما خان کی ہالی وڈ فلم میں کام کررہی ہیں جو نمائش کے لیے تیار ہے جبکہ مہوش حیات کو پی ٹی آئی دور حکومت میں صدارتی ایوارڈ مل چکا ہے۔ سجل علی اور مہوش حیات کی طرح کبریٰ خان اور ماہرہ خان صفائیاں دینے میں مصروف ہیں کہ ان کا کردار داغ دار نہیں اور ناہی وہ کسی قابل اعتراض ویڈیوز کا حصہ ہیں۔
سوال یہ بھی کیا جارہا ہے کہ آخر سیاسی میدان میں محاذ آرائی کے لیے خواتین سیاست دان، صحافیوں اور فنکاراؤں کو کیوں استعمال کیا جارہا ہے؟ کیوں ان کے خلاف ہیش ٹیگس بنا کر ان کی کردار کشی کی جاتی ہے ؟ اگر کسی کی باہمی لڑائی ہے تو اِس کے لیے خواتین ہی کیوں ڈھال بنائی جاتی ہیں؟ کیا اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ وہ آسان ہدف ہوتی ہیں؟تجزیہ کاروں کے مطابق جب قابلیت، اہلیت اورصلاحیت سے کسی انسان کا مقابلہ نہیں کیا جاسکتا تو پھر ُبہتان، الزام تراشی اور کردار کشی جیسے کمزور حربوں کا سہارالیا جاتا ہے۔
Discussion about this post