تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فواد چوہدری کو آج 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل کرنے کے بعد اسلام آباد کے جوڈیشل مجسٹریٹ کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر فواد چوہدری کی ان کے خاندان بالخصوص بیگم سے بھی ملاقات کرائی گئی۔ عدالت میں دلائل دیتے ہوئے پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری نے آئینی ادارے کے خلاف نفرت اور زہر گھولنے کی کوشش کی جس سے الیکشن کمیشن کے ملازمین کی جان کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ اس موقع پر فواد چوہدری کا مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔ تفیتشی افسر کے مطابق رات 12 بجے 2 دن کا ریمانڈ ملا تب تک ایک دن ختم ہوچکا تھا ۔
دیکھا جائے تو صرف ایک دن کا ریمانڈ ملا اسی لیے مزید ریمانڈ کی استدعا کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فواد چوہدری کا بیان ریکارڈ پر ہے، انہوں نے اپنی تقریر کا اقرار بھی کیا ہے، تقریر پر تو کوئی اعتراض اٹھا نہیں سکتا، ملزم نے بیان تسلیم کیا ہے، انہوں نے نفرت پھیلانے کی کوشش کی ہے، حکومت پر الزامات لگائے، الیکشن کمیشن کو حکومت کا منشی کہا، فواد چوہدری نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ملازمین کے گھروں تک جائیں گے، الیکشن کمیشن کا کردار اگلے چند ماہ میں بہت اہم ہے۔ الیکشن کمیشن کا کام بدعنوانی ختم کرنا ہے لیکن فواد چوہدری دباؤ بنا رہے ہیں، الیکشن کمیشن کو دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے، فواد چوہدری تجربہ کار سیاستدان ہیں لیکن قانون سے بڑھ کر کوئی نہیں، ان کے گھر کی تلاشی لینا ضروری ہے، ان کے گھر سے لیپ ٹاپ اور موبائل ان کی موجودگی میں حاصل کرنا ضروری ہے، فواد چوہدری کے بیان میں دیگر افراد بھی شامل ہیں۔ فواد چوہدری کا بیان کسی ایک شخص کا نہیں، ایک گروپ کا بیان ہے، الیکشن کمیشن کے ہی نہیں بلکہ اس کے اعلیٰ عہدے داران کے خلاف مہم چل رہی ہے۔ اس موقع پر فواد چوہدری کے وکیل بابراعوان کا کہنا تھا کہ پراسیکیوشن یہ بات نہیں بتا رہی کہ آخر وہ کیا چاہتی ہے؟ فواد چوہدری نے آگ لگانے کا نہیں کہا۔ عدالت نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو بعد میں سنایا گیا جس میں کہا گیا کہ مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کی جاتی ہے۔ فواد چوہدری کو 2 ہفتے کے لیے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔
Discussion about this post