وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل جج کی آسامی کا معاملہ گزشتہ 2 ماہ سے حل نہیں ہوکردے رہا۔ دونوں بار ڈی جی حج کے تحریری امتحان اور انٹرویو میں آڈٹ اینڈ اکاؤنٹ گروپ کی خاتون امیدوار صائمہ صبا کامیاب ہوئیں لیکن مبینہ طور پر وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور، خاتون افسر کی تعیناتی کے خلاف ہیں۔ الزام تو یہ بھی لگ رہا ہے کہ خاتون افسر کو فیل کرنے کے لیے انہوں نے اپنے ساتھ انٹرویو پینل کو بھی ملا لیا ہے۔ یاد رہے کہ 30 نومبرکو خالی آسامیوں کے لیے ستمبر میں ٹیسٹ اورانٹرویوکا آغاز ہوا۔ جس کے لیے گریڈ 20 کے 20 افسرز نے تحریری امتحان دیا۔ صائمہ صبا نے 71 جبکہ امجد خان 61 نمبرز کے ساتھ نمایاں رہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہیں سے پریشانی کا آغاز ہوا۔ یہی فرمائش کی گئی کہ ایک بار پھر امتحان لیا جائے لیکن اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے مطالبہ مستردکردیا۔ مقصد صرف یہ تھا کہ کسی طرح دونوں امیدوار مرد ہی کامیاب ہوں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے انکار کے بعد مینہ طور پر وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور نے انٹرویو پینل کو ساتھ مل کر دونوں امیدواروں کو فیل کرنے کی ٹھان لی۔ سوا گھنٹے کے انٹرویو میں صائمہ صبا کو الجھایا گیا اور انہیں صفر نمبر دے کر ناکام یا فیل کردیا گیا۔
مبینہ آڈیو منظر عام
اس سارے معاملے میں اس وقت نیا موڑ کھایا جب ایک آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ جس کے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ یہ وفاقی وزير برائے مذہبی امور عبدالشکور اور خاتون کی گفتگو کی مبینہ آڈیوہے ۔ جس میں وفاقی وزیر صائمہ صبا سے یہ کہتے ہوئے پائے گئے کہ دوپٹے کی اہمیت ہے یا نہیں؟ کیا وہ دوپٹہ کرتی ہیں؟ وہ دوپٹہ نہیں کرتیں تو اس سے اقوام عالم میں کیا پیغام جائے گا۔ مبینہ آڈیو کے منظرعام پر آنے کے بعد وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ خاتون افسر نے انٹرویو کے دوران ریکارڈنگ کی جو سراسر غیر قانونی عمل ہے جس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ یاد رہے کہ اس سارے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں مبینہ امتیازکے خلاف مقدمے کی سماعت ہورہی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل حج کی آسامی پر صنفی امتیاز برتنے پر صائمہ صبا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزیر کے خلاف کیس دائر کیا۔
وفاقی وزیر کے نئے الزام
وزیرِ مذہبی امور مولانا عبدالشکور کا دعویٰ ہے کہ خاتون افسر صائمہ صبا نے ڈی جی حج لگنے کے لیے کئی ساری سفارشیں کرائیں۔ وہ تو اُن کے گھر لاجز میں بھی آئیں۔ خاتون نے سیاسی دباؤ ڈال کر بھی ڈی جی حج بننے کی کوشش کی۔ یہ وہ واحد انٹرویو دینے والی فہرست میں امیدوار تھیں جنہوں نے سفارش کروائی۔ وفاقی وزیر کے مطابق معاملہ فی الحال عدالت میں ہے جو بھی فیصلہ ہوگا اسے قبول کیا جائے گا۔ انہوں نے اس جانب اشارہ بھی کیا کہ اُن کے اپور لگائے گئے الزامات پر وہ ہتک عزت کا دعویٰ بھی کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے اس الزام کی تردید کی وہ صنفی امتیاز میں ملوث ہیں۔ ان کے مطابق آئینی عہدہ رکھنے کے بعد وہ بھلا کیسے خواتین کے ساتھ صنفی امتیاز کا سوچ سکتے ہیں۔
Discussion about this post