عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو پنجاب پولیس نے رات گئے گرفتار کرکے اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ گرفتاری کے وقت شیخ رشید کے قبضے سے اسلحہ اور شراب بھی برآمد ہوئی جبکہ انہیں تھانہ آب پارہ منتقل کردیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شیخ رشید گرفتاری کے وقت نشے میں تھے جبکہ ان کے پاس سے جو اسلحہ ملا ہے وہ ایم 4 رائفل، کلاشنکوف اور آٹو میٹک گن بتائی جاتی ہے۔ گرفتاری کے فوری بعد شیخ رشید کے مختلف میڈیکل ٹیسٹ بھی کرائے گئے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے خلاف آب پارہ تھانے میں مقدمہ درج ہے جس میں اس بات کو مدعا بنایا گیا ہے کہ شیخ رشید نے الزام لگایا ہے کہ آصف زرداری نے عمران خان کو قتل کرانے کے لیے دہشت گردوں کو رقم دی ہے۔
درج مقدمے کے مطابق شیخ رشید نے آصف زرداری کو بدنام کرنے کی کوشش کی ہے اور اسی لیے انہیں گرفتار کرکے تفتیش کی جائے۔ درخواست گزار نے ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ شیخ رشید اس من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کر کے دو گروہوں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی میں تصادم کرانا چاہتے ہیں تا کہ ملکی امن خراب ہو۔ دوسری جانب شیخ رشید نے پولیس اسٹیشن میں اپنی طلبی کے نوٹس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چلینج بھی کررکھا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ شیخ رشید کو آج جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
ملازمین کو مارا پیٹا گیا، شیخ رشید
شیخ رشید نے گرفتاری کے وقت میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ سو سے 200 افراد سیڑھیاں لگا کر ان کے گھر میں داخل ہوئے۔ دروازے توڑے گئے جبکہ تمام ملازمین پر تشدد کی گیا۔
— Sheikh Rashid Ahmed (@ShkhRasheed) February 1, 2023
شیخ رشید کا دعویٰ ہے کہ انہیں زبردستی گاڑی میں ڈال کر لایا گیا۔ ان کے مطابق آج ہی ان کی میاں طاہر نے ضمانت لی ہے لیکن یہ سب کچھ مسلم لیگ نون اور رانا ثنا کے کہنے پر ہورہا ہے۔
عمران خان کی مذمت
تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے شیخ رشید کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔ بذریعہ ٹوئٹ ان کا کہنا تھا کہ ملکی تاریخ میں کبھی بھی الیکشن کمیشن کی طرف سے اتنی متعصب، انتقام لینے والی نگران حکومت نہیں آئی۔ سوال یہ ہےکہ آیا پاکستان اس عوامی تحریک کامتحمل ہوسکتاہےجس کیجانب ایسےوقت میں دھکیلاجارہاہےجب امپورٹڈسرکار ملک کا دیوالہ نکال چکی ہے؟
شیخ رشید کی گرفتاری کی شدیدمذمت کرتاہوں۔رسوائےزمانہ ECPکی مقررکردہ ایسی متعصّب+منتقم نگران حکومت تاریخ میں اس سےپہلےہم پرکبھی مسلط نہ ہوئی۔سوال یہ ہےکہ آیا پاکستان اس عوامی تحریک کامتحمل ہوسکتاہےجس کیجانب ہمیں ایسےوقت میں دھکیلاجارہاہےجب امپورٹڈسرکار ہمارا دیوالہ نکال چکی ہے؟
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) February 1, 2023
Discussion about this post