اسلام آباد ہائی کورٹ میں سابق وزیرداخلہ شیخ رشید کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر شیخ رشید نے وکیل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ کہ ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست ہے، ایڈیشنل سیشن جج صاحب نے ایک الزام کی بنا پر ضمانت خارج کی۔عدالت کو بتایا گیا کہ شیخ رشید نے ایک نیوز چینل پر بیان دیا جس کے بعد مقدمہ بنا۔ شیخ رشید اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں قید ہیں، ضمانت رد ہونے کی وجوہات لکھی گئی ہیں۔ وجوہات میں کہا گیا ہے کہ ضمانت ہوئی تو باہر آ کر وہ دوبارہ ایسا بیان دے سکتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون کا کہناتھا کہ شیخ رشید سینئر سیاستدان ہیں، ان کی گفتگو پارلیمانی ہونی چاہیے، جو حکومت میں ہیں وہ کل اپوزیشن میں ہوں گے۔ شیخ رشید نے وزیرِ داخلہ رانا ثنا اور وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری کو گالیاں دیں۔ اس موقع پر تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ شیخ رشید کے بیان کی تفصیلات پیمرا سے حاصل کی گئیں، شیخ رشید نے بیان دیا کہ انہوں نے عمران خان سے یہ معلومات لیں، آصف زرداری کی عمران خان کے خلاف مبینہ سازش کے شواہد شیخ رشید سے نہیں ملے۔ عدالت نےدلائل سننے کے بعد 50 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض شیخ رشید کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
Discussion about this post