کراچی پولیس کے مطابق پولیس آفیس پر حملہ آور 2 دہشت گردوں کی شناخت کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے۔ ان مارے جانے والے دہشت گردوں میں ایک زالا نور ولد وزیر حسن تھا جس کا تعلق شمالی وزیرستان سے بایا جاتا ہے جبکہ خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشت گرد کا نام کفایت ولد میرز ولی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کے جسم پر نصب 2 خودکش جیکٹس، 8 دستی بم اور 3 گرنیڈ لانچر ناکارہ حالت میں ملے، دہشت گردوں سے برآمد خودکش جیکٹس 8 سے 10 کلو وزنی تھیں۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق دہشت گرد مبینہ طور پر کراچی پولیس آفس کی عقبی دیوار کو کود کر اندر داخل ہوئے۔ عقبی دیوار پر خار دار تار ٹوٹی ہوئی ملی ہے۔ دہشتگرد جس گاڑی میں آئے وہ صدر تھانے میں ہے جس سے شواہد حاصل کرلیے گئے ہیں۔ متعلقہ گاڑی لانڈھی کے محمد کامران کے نام پر ہے جس سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
کراچی پولیس آفس میں دہشت گردوں کا حملہ۔
حملے کے دوران ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر اور ان کے گن مین تیمور نے دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے آخری دہشت گرد کو جمنم واسل کیا۔#KarachiPolice #TerrorAttack #KarachiPoliceAttack pic.twitter.com/GEJZTXbo3Y
— Karachi Police (@KarachiPolice_) February 17, 2023
کراچی حملے کے بعد شہر سمیت ملک بھر میں ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ کراچی کے تمام ریلوے اسٹیشنز، پلیٹ فارمز اور ٹرینوں کی سیکورٹی سخت کردی گئی ہے۔ اسٹیشنز کے داخلی اور خارجی راستوں کی چیکنگ مزید بڑھا دی گئی ہے۔ یاد رہے کہ جمعے کی شب کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں دہشت گردوں کو مار گرایا گیا۔
Discussion about this post