تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال سمیت سپریم کورٹ کے سبھی ججز کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے اکتوبر2022 میں دائر آئینی درخواست فوری سماعت کے لیے مقرر کرنے اور سپریم کورٹ سے آرٹیکل 14 کے تحت شہریوں کے پرائیویسی کے حق کے تحفظ کی بھی استدعا کی ہے۔ عمران خان کہتے ہیں کہ کئی ماہ سے مشکوک اور غیر مصدقہ آڈیوز ویڈیوز تواتر کے ساتھ آرہی ہیں جن میں مختلف موجود اور سابق سرکاری شخصیات اور عام افراد کی گفتگو ہے۔ آڈیو ویڈیوز کو تراش خراش اور کاٹ چھانٹ کر ڈیپ فیک سمیت دیگر جعلی طریقوں سے بنایا جارہا ہے۔ کچھ آڈیوز سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ وزیراعظم آفس اور ہاؤس سے جڑی ہیں۔ یہی معلوم ہوتا ہے کہ وزیرِ اعظم آفس یا ہاؤس کی خفیہ نگرانی معمول ہے، پی ایم آفس یا ہاؤس میں ہونے والی گفتگو کی خفیہ ریکارڈنگز معمول تھا۔
ایوانِ وزیرِ اعظم ریاست کا حساس ترین ایوان ہے جہاں قومی حساسیت پر تبادلۂ خیال ہوتا ہے، ایوانِ وزیرِ اعظم کی سیکیورٹی پر نقب سے عوام کی سلامتی، تحفظ، مفادات و حیات پر سنگین اثرات پڑتے ہیں۔ عمران خان کے مطابق کونسا قانون عوام کی اس طرح نگرانی اور خفیہ ریکارڈنگز کی اجازت دیتا ہے؟ یہ عمل کرنے کا حق کسے حاصل ہے ؟ پھر یہ سلسلہ کب تھمے گا؟
Discussion about this post