بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے حاجی کوٹ کے نزدیک کنوئیں سے خاتون سمیت 3 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تینوں سے فائرنگ کرکے جینے کا حق چھینا گیا۔ خاتون کے چہرے کو تیزاب ڈال کر مسخ کیا گیا۔ کوہلو کے باشندے خان محمد مری کا دعویٰ ہے کہ خاتون اس کی بیوی جبکہ دونوں اس کے بیٹے ہیں۔ محمد مری نے الزام لگایا ہے کہ اس کے خاندان کے ان افراد کو صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے پہلے نجی جیل میں قید کیا اور پھر موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مری کے مطابق وہ صوبائی وزیر اور سردار کے خوف کی وجہ سے روپوش ہے۔ خان محمدمری کا دعویٰ ہے کہ اب بھی سردار کے قبضے میں چار بیٹے اور ایک بیٹی قید ہے۔ اسی سلسلے میں چند دنوں پہلے ایک خاتون کا ویڈیو بھی وائرل ہوا جو نجی جیل سے رہائی کی اپیل کررہی تھیں۔ معلوم ہوا ہے کہ متعلقہ خاتون کنویں سے ملنے والی لاشوں میں سے ایک تھی۔ جس کا نام گراں ناز بتایا جاتا ہے۔ جو اس ویڈیو میں یہی کہتی ہوئی پائی گئیں کہ وہ ، بیٹی اور بیٹوں سمیت نجی جیل میں ہے اور اسے رہائی دلائی جائے۔ خاتون نے صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اسے اور 7 بچوں کو نجی جیل میں قید کیا ہوا ہے۔
واقعہ کے بعد کوہلو پولیس نے بھی انتہائی پھرتی دکھاتے ہوئے لاشیں ملنے پر نہ ایف آئی آر کاٹی، نہ میڈیکل کرایا۔ مری قبائل نے تینوں مقتولین کی نماز جنازہ پڑھ دی ہے۔ دوسری جانب سردار عبدالرحمان کھیتران نے اپنے اوپر لگنے والے ان الزامات کو رد کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ دور حکومت میں ان کے گھر کی تلاشی لی گئی لیکن جیل نہیں ملی اگر کسی کو کوئی شک ہے تو وہ گھر کی اب بھی تلاشی لے سکتا ہے۔ صوبائی وزیرکا دعویٰ ہے کہ یہ سب انہیں بدنام کرکے سیاست سے دور رکھنے کی گھناؤنی سازش ہےجس پروہ عدالت جائیں گے۔
Discussion about this post