عدالتی اصلاحات ترمیمی بل کا مسودہ وفاقی کابینہ نے منظورکرلیا۔ بل کے تحت ازخود نوٹس کا اختیار3 سینر ججز کریں گے جبکہ ازخود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق ہوگا۔ اس بل کے ذریعے 30 روز میں ازخود نوٹس کے خلاف اپیل دائر ہوسکے گی، اپیل کو 2 ہفتوں میں فکس کیا جاسکے گا۔ قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد متعلقہ بل جمعرات کو سینیٹ میں پیش ہوگا۔ بل کے تحت آرٹیکل 184 شق (3) کے تحت ازخود نوٹس کا معاملہ پہلے کمیٹی کے سامنے جانچ پڑتال کے لیے رکھا جائے گا، کمیٹی معاملے کو بنیادی حقوق کے حوالے سے عوامی اہمیت کا سمجھے تو کم ازکم تین رکنی بینچ تشکیل دیاجائے گا، آرٹیکل 184 (3) کے تحت اختیار استعمال کرنے والے بینچ کے حتمی حکم سے3 دن کے اندر اپیل دائر کی جاسکے گی، اپیل کو لارجر بینچ کے سامنے زیادہ سے زیادہ 2 ہفتے کے اندر سماعت کیلئے مقرر کیا جائے گا۔
آرٹیکل 188 کے تحت نظرثانی درخواست دائر کرنے کے لیے فریق کو پسند کا وکیل مقرر کرنے کا حق ملے گا، کسی کیس کی فوری سماعت یا عبوری ریلیف کی درخواست 2 ہفتے کے اندر سماعت کیلئے مقرر کی جائے گی، اس ایکٹ کی دفعات کسی بھی دوسرے قانون، قواعد و ضوابط میں موجود کسی بھی چیز کے باوجود نافذ العمل ہوں گی، ایکٹ کی دفعات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کے فیصلے پر اثر انداز ہوں گی۔
Discussion about this post