سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من نے 25 صفحات پرمبنی تفصیلی اختلافی نوٹ جاری کر دیا جس میں انہوں نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو 4-3 کے تناسب سے قرار دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جج کے مطابق وہ جسٹس یحی خان آفریدی کے درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں ، انہوں نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندو خیل کے فیصلے کو پڑھا ہے اس لیے ان کے حکمنامے سے بھی اتفاق کرتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من کے اختلاتی نوٹ میں مزید لکھا ہے کہ سیاسی جماعتوں سے متعلقہ مقدمات میں سوموٹو کا اختیار استعمال کرنے میں بہت احتیاط برتنی چاہیے اور عدالت سے رجوع کرنے والی سیاسی جماعت کی نیک نیتی بھی مدنظر رکھنا ضروری ہے۔
انہوں نے قاسم سوری رولنگ کیس کا حوالہ بھی دیا گیا۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد اپوزیشن میں جانے کے بجائے استعفے دیے، آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے دور رس نتائج مرتب ہوئے، پی ٹی آئی کے اسمبلی سے استعفوں کی وجہ سے سیاسی بحران میں اضافہ ہوا۔ اختلافی نوٹ کے مطابق اگر فل کورٹ تشکیل دیا جاتا تو اس صورتحال سے بچا جا سکتا تھا۔
Discussion about this post