اسلام آباد ہائی کورٹ میں میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ عمران خان کو 9 مئی کو بائیو میٹرک برانچ سے گرفتار کیا گیا جس طرح القادر ٹرسٹ کی تحقیقات کو اچانک انویسٹیگیشن میں تبدیل کیا گیا اس کا مقصد تھا عمران خان کو فوری گرفتار کریں۔ خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ نیب نے اس کیس میں عمران خان کو سوال نامہ بھی نہیں بھیجا تھا بلکہ صرف کچھ معلومات مانگی تھیں، توشہ خانہ کیس میں بھی اسی طرح نوٹس بھیجا گیا تو اسی عدالت میں چیلنج کیا تھا اور اسی عدالت نے ان نوٹسز کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد عمران خان کی 2 ہفتوں کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
Discussion about this post