لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ کے جج جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کی درخواست پر سماعت کی۔ جس کے دوران انہوں نے لا افسر سے دریافت کیا کہ شاہ محمود قریشی نے اگر کوئی تقریر یا کسی احتجاج کی قیادت کی ہے تو وہ بتایا جائے۔ کوئی بھی سیاسی لیڈر کسی سیاسی مجمعے میں اپنے الفاظ کو قابو نہیں کرسکتا۔ شاہ محمود قریشی کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو عدالت میں پیش کیا جائے۔ جس پر لا افسر نے 2 دن کا وقت مانگا۔ جسے عدالت نے رد کردیا۔ بعد میں عدالتی فیصلے کے ذریعے حکم دیا گیا کہ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کی نظر بندی غیرقانونی ہے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ ساتھ ہی شاہ محمود قریشی رہائی کے 3 دن میں ڈپٹی کمشنر راولپنڈی کو بیان حلفی جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔ شاہ محمود قریشی آئین وقانون مطابق پرامن سیاسی سرگرمیاں،پرامن احتجاج اور خطاب کر سکیں گے جب کہ توڑ پھوڑ،جلاؤ گھیراؤ کے احتجاج سے دُور رہیں گے۔
Discussion about this post