عدالت عظمیٰ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کی۔ اس موقع پر کمرہ عدالت میں شدید بدنظمی ہونے پر عدالت نے برہمی اور ناگواری کا اظہار کیا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیئرمین پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم سے مخاطب ہو کر کہا کہ عدالتی احترام اور وقار کو مدنظر رکھا جائے، باہر سے شور شرابا ختم کرائیں ورنہ کیس نہیں سنیں گے۔ جسٹس یححیٰ آفریدی نے دریافت کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے تو معاملہ ٹرائل کورٹ کو بھیجا تھا۔ وکیل درخواست گزار خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ حج پر اعتراض اٹھا کر کیس کسی اور حج کے سامنے مقرر کرنے کی بھی درخواست کی تھی۔ اس موقع پر ڈی جی لا الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ کیس منتقلی کا فیصلہ کرچکی ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی کا موقف تھا کہ ماتحت عدلیہ سے متعلق اختیار ہائی کورٹس کے پاس ہے،ہم تو صرف ہائیکورٹ سے درخواست کر سکتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی کے مطابق میرے خیال میں ہمیں اس وقت اس معاملے میں مداخلت سے گریز کرنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ درخواست گزار کی طرف سے توشہ خانہ ٹرائل کورٹ کے جج پر اعتراض کی درخواست ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور ہائی کورٹ کے مقدمہ ٹرائل کورٹ میں منتقل کرنے کے فیصلے کو بھی چیلنج کررکھا ہے، لہذا اسلام آباد ہائی کورٹ دونوں درخواستوں کو سن کر فیصلہ کرے،ہم چئیرمین پی ٹی آئی کی درخواست نمٹاتے ہیں۔ یوں اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد سپریم کورٹ نے بھی چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔
Discussion about this post