وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کے ایوان میں خواتین سے متعلق تقریر پر شیری رحمان نے وضاحت کردی ہے۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان کا کہنا ہے کہ وہ خواجہ آصف کی تقریر میں خواتین سے متعلق بیان پر نہیں مسکرائی تھیں، اگر انہوں نے مکمل ریمارکس سنے ہوتے تو ضرور مداخلت کرتیں۔ یاد رہے کہ خواجہ آصف نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ اخلاق باختہ عورتیں عفت و عصمت پر لیکچر نہ دیں، پہلے اپنا دامن دیکھیں پھر ہمیں پاک دامنی کا طعنہ دیں۔ ان کے مطابق اگر انہوں نے کچھ کہا تو یہ عورت کارڈ استعمال کریں گی۔ ، یہ کہیں گے کہ ہم عورتیں ہیں اور یہ ہمارے بارے میں کیسے بات کر رہا ہے،‘ خواجہ آصف کی اس بات پر ایوان میں قہقہے لگائے گئے۔ خواجہ آصف نے پی ٹی آئی خواتین ارکان کو کھنڈرات اور عمران خان کی باقیات قرار دیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا چھوڑا ہوا کچرا ہے جسے صاف کرنا ہوگا، اُن کے اِس بیان پر پی ٹی آئی کی خواتین اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا جو اپنی نشستوں سے اٹھ کھڑی ہوئیں اور خواجہ آصف سے اپنے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ جس کے جواب میں وفاقی وزیر نے معافی مانگنے سے انکار کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ انہوں نے خواتین کے حوالے سے کوئی تضحیک آمیز گفتگو نہیں کی۔
This is not the first time! @KhawajaMAsif has made derogatory remarks about female politicians that too on floor of the house.
Meanwhile @SRehmanOffice Sherry Rehman, fame of the Aurat March, smiling at these misogynistic remarks by @KhawajaMAsif #BabarAzam𓃵 #KhuwajaAsif pic.twitter.com/kT65sw5GSa— wahlen (@Intikhab23) July 26, 2023
سوشل میڈیا پر خواجہ آصف کی تقریر کا یہ حصہ خاصا وائرل ہوا۔ جس میں سینیٹر شیری رحمٰن متنازع تقریر کے دوران مزاحمت کرنے کے بجائے مسکرا رہی تھیں۔ صارفین نے ان کے اس رویے پر تنقید کی تو وفاقی وزیر نے وضاحت دی کہ وہ خواتین سے متعلق بیان پر نہیں مسکرائیں بلکہ وہ اپنے ساتھی سے نیشنل ایڈاپٹیشن پلان کی منظوری کا ذکر کر رہی تھیں۔ شیری رحمان کے مطابق جس وقت پارلیمنٹ میں خواتین سے متعلق ریمارکس دیے گئے وہ ایک ساتھی کے ہمراہ نیشنل ایڈاپٹیشن پلان پر کچھ نکات شیئرکرنے میں مصروف تھیں اور اگر مکمل تقریر سنی ہوتی تو وہ ضرور مداخلت کرتیں۔
Honestly, I’m sorry I was sharing some points on the passage of our National Adaptation Plan with a colleague in the National Assembly yesterday instead of listening to the noise outside House business in Parliament. I would have intervened to stop women Parliamentarians from…
— SenatorSherryRehman (@sherryrehman) July 27, 2023
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے ریمارکس کا صرف آخری حصہ سنا تھا اور سوچا تھا کہ یہ خصوصاً خواتین کے خلاف نہیں بلکہ یہ معمول کا ایک دوسرے کے خلاف سیاسی میچ ہے۔
Discussion about this post