اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی۔ اس موقع پر ملزملہ سومیہ عاصم کو جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیاگیا۔ عدالت نے پولیس کی جانب سے سومیہ عاصم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئےانہیں 22 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کاحکم دے دیا۔ اس موقع پر تفتیشی افسر سے دریافت کیا گیا کہ وہ سومیہ عاصم کا جسمانی ریمانڈ کیوں چاہتے ہیں؟ جس پر ان کا جواب تھا کہ سومیہ عاصم سے تفتیش کرنی ہے، پیرکو ہی ضمانت خارج ہوئی ہے۔ مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے استفسار کیا کہ کیا بچی رضوانہ کی حالت اب درست ہے؟کیسی ہیں وہ؟ جس پر ملزمہ کی بہن نے کہا کہ بہت بہتر حالت ہے، آئی سی یو سے نکال لیا گیاہے۔ جج کے حکم پر ملزمہ سومیہ عاصم روسٹرم پر آگئیں اور کہا کہ وہ ہر طرح کی تفتیش میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں ، رات کو شامل تفتیش کیاگیا، رات ساڑھے گیارہ بجے تک دماغی ٹارچر کیاگیا، وہ تین بچوں کی ماں ہیں جن سے اچھا سلوک نہیں کیا جارہا۔
سومیہ عاصم نے کہا کہ وہ ہر طرح کا تعاون کرنے کو تیار ہیں ، ان کے ساتھ ایسا ظلم نہ کیا جائے، ان کی بھی اولاد ہے، میڈیا پر باتیں بڑھا چڑھا کر بتائی جارہی ہیں۔ سومیہ عاصم نے روتے ہوئے کہا کہان کا جتنا میڈیا ٹرائل ہوا ہے، اس اعتبار سے انہیں خود کشی کرلینی چاہیے۔ عدالت نے رضوانہ تشدد کیس کی ملزمہ سومیہ عاصم کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئےجوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا ہے۔ یاد رہے کہ پیر کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آبادفرخ فرید نے کمسن گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے کیس میں نامزد ملزمہ سول جج کی اہلیہ سومیہ عاصم کی عبوری ضمانت خارج کرتے ہوئے پولیس کو انہیں گرفتارکرنے کا حکم دیا تھا۔
Discussion about this post