جولائی 2018 کے الیکشن کے بعد وجود میں آنے والی 15 ویں قومی اسمبلی آج تحلیل کی جارہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ وہ آج صدر مملکت کو حکومت اور اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کریں گے، جس کے بعد معاملات نگراں حکومت کے ہاتھ میں چلے جائیں گے۔ 15 ویں قومی اسمبلی نے ایک صدر، 2 وزرائے اعظم، 2 اسپیکرز اور 2 ڈپٹی اسپیکرز منتخب کیے۔ اسی ایوان نے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ایک وزیراعظم و عہدے سے ہٹایا۔ جب سے یہ اسمبلی وجود میں آئی اُس وقت سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سخت تناؤ اور تلخیاں دیکھنے کو ملیں۔
اُس وقت کی اپوزیشن کا الزام تھا کہ تحریک انصاف نے مبینہ دھاندلی کی ہے۔ عالم یہ تھا کہ کبھی بھی قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اسمبلی ہال میں ہاتھ تک نہیں ملایا۔ گزشتہ برس مارچ 2022 میں تحریک انصاف کے قومی اسمبلی میں 158 ارکان میں سے 20 ارکان پارٹی سے منحرف ہوئے اور الگ فارورڈ بلاک قائم کیا۔ اسی طرح اگلے ماہ اُس وقت کے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی جس کے نتیجے میں شہباز شریف کو نیا قائد ایوان منتخب کیا۔ 15 اپریل 2022 کو راجا پرویز اشرف کا نیا اسپیکر منتخب کیا گیا۔ پی ٹی آئی منحرف رکن راجا ریاض اپوزیشن لیڈر بنے۔
Discussion about this post