چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مبنی سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کی۔ وکیل الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نے 3سے4 مرتبہ کیس میں وقفہ کیالیکن ملزم کی طرف سے کوئی پیش نہیں ہوا، پھر سیشن کورٹ نے فیصلہ کردیا۔ جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ٹرائل کرنے میں اتنی جلدبازی کیوں کی گئی؟ چیف جسٹس کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کیلئے وقت نہیں دیا گیا، بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا، فیصلے میں بادی النظر میں خامیاں ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ فی الحال اس معاملے میں کوئی مداخلت نہیں کررہے، جمعرات کو ہائی کورٹ کو فیصلہ کرنے دیں۔ سپریم کورٹ پھر اس معاملے کو دیکھے گی۔ یاد رہے کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔
Discussion about this post