خاتون بھارتی استانی ترپتا تیاگی کی یہ ویڈیو اترپردیش کے اسکول کی ہے جہاں وہ 7 برس کے محمد التمش کو سزا کے طور پر بلاکر کھڑا کردیتی ہے اور پھر کلاس میں بیٹھے ہوئے ایک بچے کو بلاتی ہے اور اس سے کہتی ہے کہ وہ محمد التمش کے زور دار طمانچہ مارے۔ اس موقع پر استانی یہ بھی کہتی ہوئی پائی گئی کہ مسلمان بچوں کی مائیں جو اپنے بچوں کی پڑھائی پر توجہ نہیں دیتیں وہ ان کے تعلیمی زوال کی ذمے دار ہیں ۔ تمام مسلمانوں کو یہاں سے چلے جانا چاہیے۔ ویڈیو بنانے والا شخص استانی سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ بالکل ٹھیک کہہ رہی ہیں، ان کی وجہ سے پڑھائی خراب ہوگئی ہے۔ تنگ نظر اور متعصب استانی کی سفاکیت ایسی تھی کہ جب بچہ ہلکا طمانچہ مارتا ہے تو وہ کہتی ہے کہ زور سے مارو محمد التمش کو۔ مسلم کم سن طالب علم رونے لگتا ہے جبکہ وہ خوف کا بھی شکار ہے۔
Deleted the video because @NCPCR_ wanted people to the delete the video. https://t.co/hZh7gajJQI pic.twitter.com/kt2yMt8GGC
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) August 25, 2023
واقعے کے خلاف بھارت بھر میں باشعور شہری سخت احتجاج کررہے ہیں جنہوں نے استانی کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کردیا ہے۔ کانگریس کے رکن اسمبلی راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ معصوم بچوں کے ذہنوں میں امتیازی سلوک کا زہر بونا اسکول جیسے مقدس مقام کو نفرت کے بازار میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ وہی مٹی کا تیل ہے جو بی جے پی نے ڈالا ہے جس نے ملک کے ہر کونے میں آگ لگادی ہے ۔ ان سے نفرت نہ کریں، ہم سب کو مل کر ان کو پیار سکھانا ہے۔
मासूम बच्चों के मन में भेदभाव का ज़हर घोलना, स्कूल जैसे पवित्र स्थान को नफ़रत का बाज़ार बनाना – एक शिक्षक देश के लिए इससे बुरा कुछ नहीं कर सकता।
ये भाजपा का फैलाया वही केरोसिन है जिसने भारत के कोने-कोने में आग लगा रखी है।
बच्चे भारत का भविष्य हैं – उनको नफ़रत नहीं, हम सबको मिल…
— Rahul Gandhi (@RahulGandhi) August 25, 2023
دوسری جانب محمد التمش کے والدین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ 24 اگست کو ہوا تھا۔ بیٹا مظفر نگر شہر سے 30 کلومیٹر دور کبا پور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول کا طالب علم ہے اور واقعے والے دن روتا ہوا گھر آیا۔ والد محمد ارشاد کا کہنا ہے کہ خاتون ٹیچر نے سبھی بچوں سے کہا کہ وہ ان کے بیٹے التمش کو ایک ایک کرکے طمانچے ماریں۔
India may have made it to the moon but millions of Muslims still don’t have basic rights as Muslims are lynched in public sight.
In this school the teacher asks Hindu children to slap a Muslim child, even berating them if they don’t slap hard enoughpic.twitter.com/ci0YVgDpl2
— muslim daily (@muslimdaily_) August 25, 2023
محمد ارشاد کے مطابق ان کے بیٹا تعلیم میں انتہائی ذہین ہے اور سمجھ نہیں آتا کہ استانی نے التمش کے ساتھ ایسا سلوک کیوں کیا؟ اُدھر بھارتی پولیس نے سوشل میڈیا پر عوام سے ویڈیو شیئر نہ کرنے کی درخواست کی ہے ۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ بچے اور والدین کا بیان ریکارڈ کرکے مقدمہ درج کیا جائے گا۔ استانی اور اسکول انتظامیہ کے خلاف بھی سخت ایکشن لیا جارہا ہے۔
Discussion about this post