چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے الیکشن کمیشن کی طرف سے پنجاب انتخابات نظرثانی کیس کی سماعت کی، جس میں الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے ایک ہفتے کا وقت طلب کیا۔ وکیل الیکشن کمیشن کا موقف تھا کہ تفصیلی فیصلے کی روشنی میں ایڈیشنل گراؤنڈز پر دلائل دینے کے لیے ایک ہفتے کا وقت درکار ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اب عدالت مزید وقت نہیں دے گی۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ جو نکات اصل کیس میں نہیں اٹھائے وہ نکات نظرثانی کیس میں نہ اٹھائیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کے پاس الیکشن کا محض اختیار نہیں، یہ آپ کی آئینی ذمے داری ہے، جسٹس منیب اختر کے مطابق آئین میں واضح ہے کہ انتخابات 90 دن میں کرانے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کمیشن 5 سال تک یقینی نہیں بناتا کہ انتخابات شفاف ہو سکیں گے تو کیا انتخابات نہیں ہوں گے؟ وکیل الیکشن کمیشن نے اس پر اپنا موقف یہ دیا کہ یہ اُن کی دلیل نہیں ہے۔ جس کے بعد سپریم کورٹ نے پنجاب انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔
Discussion about this post