سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن نے مبینہ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے3 ججز پر حکومتی اعتراض کی متفرق درخواست پر فیصلہ سنا دیا۔ جس کے مطابق سپریم کورٹ کے 3 ججز پر اٹھائے گئے اعتراضات عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔ متفرق درخواست رد کی جاتی ہے۔ یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی سابق وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں آڈیو لیکس کمیشن کے بینچ پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے نیا بینچ بنانے کی استدعا کی تھی۔ سابق وفاقی حکومت نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل بینچ پر اعتراض عائد کیا تھا اور متفرق درخواست آڈیو لیک کمیشن کے خلاف درخواستوں کے مقدمہ میں جمع کرائی تھی۔ استدعا یہ کی گئی کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 5 آڈیو لیکس کا مقدمہ نہ سنیں۔ انکوائری کمیشن کے سامنے ایک آڈیو چیف جسٹس کی خوش دامن سے متعلقہ ہے اور عدالتی فیصلوں اور ججز کوڈ آف کنڈکٹ کے مطابق جج اپنے رشتے دار کا مقدمہ نہیں سن سکتا۔ کمیشن کے خلاف عابد زبیری کی آئینی درخواست پر 5 رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے 6 جون کو محفوظ کیا گیا فیصلہ 3 ماہ بعد سنایا۔
Discussion about this post