چیف جسٹس عمرعطا بندیال کہتے ہیں کہ آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا، شدید تنقید کے باوجود اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا۔ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے۔ چیف جسٹس عدالتی سال کے آغاز پر ہونے والی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ زیرِ التواء مقدمات کی تعداد میں 2 ہزار کی کمی ہی کر سکے، سخت امتحان کا کئی مرتبہ عدالت خود شکار بنی جس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی، چیف جسٹس کے مطابق انہوں نے ایسے تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے بہت مشکل وقت کاٹ لیا ۔ ججوں میں سے کسی نے بھی اسمبلی کی تحلیل کے بعد عام انتخابات 90 دن میں کرانے پر اختلاف نہیں کیا۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے مطابق مشکل اس لیے پیش آئی کہ یہ ایک سیاسی لڑائی تھی، عدالت کی ذمے داری یہ بتانا ہے کہ آئین کیا کہتا ہے، عدالت کی بھی کچھ آئینی حدود ہیں جن کے پابند ہیں۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کہتے ہیں کہ ان کے معصومانہ ریمارکس کو طنزیہ بیانات کے طور پر پیش کیا گیا، جب انہوں نے کہا ’گڈ ٹو سی یو‘ تو اسے غلط رپورٹ کیا گیا، حالانکہ وہ ہر ایک کو ’گڈ ٹو سی یو‘ کہتے ہیں۔
Discussion about this post