سپریم کورٹ میں جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے اس مقدمے کی سماعت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کا اس موقع پر کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے چینی کی قیمتوں کے تعین پر حکمِ امتناع دیا تھا، ہائی کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیل پر فیصلہ ہے کہ چینی کی قیمتوں کا تعین وفاق کا اختیار ہے، لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔ جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے دریافت کیا کہ ہائی کورٹ میں ابھی معاملہ زیرِ التوا ہے تو اس پر فیصلہ کیسے کر دیں؟ پہلے لاہور ہائی کورٹ کو اس معاملے پر فیصلہ کرنے دیں۔ اس موقع پر ا یڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن کا موقف تھا کہ چینی کی قیمت 98 روپے مقرر ہے جبکہ شوگر ملز مالکان 200 روپے میں فروخت کر رہے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ قیمتوں کے مقرر کرنے کا قانون کالعدم ہو جاتا ہے تو معاملہ ہی ختم ہو جائے گا۔
جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ شوگر ملز والے پنجاب حکومت کی مقررہ قیمتوں کو تسلیم کرتے ہیں نہ وفاق کی۔ عدالت نے اب مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرتے ہوئے لاہورہائی کورٹ کو اس کیس کا فیصلہ جلد کرنے کا حکم دیا ساتھ ہی اس مقدمے کی سماعت 13 ستمبر سے روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا بھی حکم دیا گیا۔
Discussion about this post