چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے زمین کے تنازعہ سے متعلق ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ ذہن سے نکال دیں کہ اب سپریم کورٹ سے تاریخ لینے کی روش رہے گی۔ چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی تعداد خاصی ہے۔ یہاں تو ایک تاریخ پر نوٹس اور اگلی تاریخ پر دلائل ہوجانے چاہیے۔ ان کے مطابق دوسری عدالتوں میں یہ ہوتا ہے کہ کسی دستاویز کو پیش کرنے کے لیے تاریخ مل جاتی ہے ۔ سپریم کورٹ میں کوئی کیس آتا ہے تو اس کے سارے کاغذ پورے ہونے چاہیے۔
Discussion about this post