پاکستانی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بالرحارث رؤف کا بھارتی اسپورٹس چینل کو دیا گیا انٹرویو موضوع بحث بنا ہوا ہے جس میں انہوں نے اپنے کیرئیر کے حوالے سے بھرپور گفتگو کی ہے۔ حارث رؤف کا کہنا ہے کہ وہ میٹرک کرکے فارغ ہوئے تو اتوار بازار میں نمکو فروخت کرتے۔ جبکہ ٹیپ بال ٹورنامنٹ کھیل کر یونیورسٹی کی فیس ادا کرتے۔ حارث رؤف کے مطابق والد کی اتنی آمدنی نہیں تھی اسی لیے وہ مختلف ٹورنامنٹس میں حصہ لیتے جن سے جو معاوضہ ملتا اس کو یونیورسٹی فیس میں استعمال کرتے۔
حارث رؤف کا مزید کہنا تھا کہ اُن کے والد کے تین بھائی تھے اور سارے کے سارے ایک ہی گھر میں رہتے۔ والد کا بڑا سا کمرہ تھا اور جب ایک چچا کی شادی ہوئی تو والد نے اپنا کمرہ بھائیوں کو دے دیا اور ایک موڑ وہ بھی آیا جب حارث رؤف کا چھوٹا گھرانہ باورچی خانے میں سونے پر مجبورہوا۔ حارث رؤف کے مطابق راولپنڈی کی گلی محلے میں کرکٹ کھیل کر والد سے بہت مارکھائی لیکن کرکٹ جنون کبھی تھما نہیں۔ لاہور قلندرز تک رسائی پر ان کا کہنا ہے کہ دوست کے مشورے پر گجرانوالہ میں ٹرائل پرگئے لیکن گھروالوں کو اس کی خبر نہ لگنے دی۔
Certified must-not-miss on 1st Oct ⚡️#HarisRauf | #CricketTwitter pic.twitter.com/O0ybqHn3Zp
— ESPNcricinfo (@ESPNcricinfo) September 29, 2023
ٹرائل کے دوران 88 میل فی گھنٹہ کی رفتار میں سب سے زیادہ تیز گیند کرائی، وہاں موجود کوچز کو یقین نہیں آیا، وہ سمجھے کہ شاید اسپیڈ ٹیسٹ خراب ہے۔ عاقب جاوید نے دوسری گیند کرانے کا حکم دیا تو حارث رؤف نے دوسری گیند سے 90 میل فی گھنٹہ رفتار سے تیز بالنگ کرائی اور تیسری گیند سے 92.3 میل فی گھنٹہ رفتار سے با لنگ کرائی، اُن کی تیز رفتاری دیکھ کر لاہور قلندرز کے کوچ طاہر مغل اور عاقب جاوید حیران ہوگئےاور اسی وقت انہیں لاہور قلندرز کی ٹیم کے لیے منتخب کرلیا اور یہ سفر اب تک جاری ہے۔
Discussion about this post