بھارتی کرکٹ ٹیم کے سپر اسٹار ویرت کوہلی پر تنقید کرنا اخبار کے لیے مہنگا ثابت ہوگیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے ایک اخبار ” دینک جاگرن ” نے حال ہی میں ویرات کوہلی اور روہیت شرما کو لے کر ایک مضمون شائع کیا جس کا عنوان "سنچری پر رویہ الگ الگ ” تھا۔ مضمون میں یہ باور کرایا گیا کہ کوہلی صرف اپنی انفرادی اننگ کھیلنے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں انہیں ٹیم کے مجموعی اسکور سے کوئی غرض نہیں۔ مضمون کے مطابق کوہلی کی عالمی کپ میں بنگلہ دیش اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف اننگ خود غرضی کی بہترین عکاسی کرتی ہے۔ مضمون میں کوہلی کی سست رفتار بیٹنگ پر انہیں ” ٹک ٹک ” کرنے والا کھلاڑی بھی قرار دیا۔
Virat Kohli fangirls beating Dainik Jagran employees and asking them apologize for their mistake. #BoycottDainikjagranpic.twitter.com/g3XHQxtVvZ
— ` (@chixxsays) October 30, 2023
اب اسی بات پر ہنگامہ برپا ہوگیا ہے۔ کوہلی کے متوالے گاؤں شاملک کےباسیوں نے اخبار کے دفتر پر دھاوا بول دیا۔ دفتر کے باہر احتجاج کرتے ہوئے رپورٹر کی ’’چپل‘‘ سے پٹائی بھی کردی جبکہ اخبار کے ملازمین سے اسٹار کرکٹر کے بارے میں ایسے الفاظ پر معافی کا بھی مطالبہ کیا جارہا ہے۔
One of most fake news paper #BoycottDainikjagranpic.twitter.com/BRKUKTWl7B
— Er. CHAUDHARY UTTAM CHAND (@UTTAMYKT) October 30, 2023
یہی نہیں کوہلی کےمداح گاؤں والوں نے سوشل میڈیا پر اخبار کے بائیکاٹ کی مہم چلارکھی ہے جبکہ اخبار کی بیشتر کاپیاں نذر آتش کی جارہی ہیں۔
Discussion about this post