لاہور ہائی کورٹ میں ڈیفنس کار حادثے میں ایک ہی گھرانے کے 6 افراد کی موت پر قتل کی دفعات شامل کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ اس موقع پر جسٹس علی ضیا باجوہ نے کم عمر ملزم افنان شفقت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دریافت کیا کہ بتایا جائے کہ بغیر لائسنس کے گاڑی چلانے پر کون سا جرم بنتا ہے؟ اگر سڑک پر 10 لاکھ گاڑیاں ہیں تو 2 لاکھ لوگوں کا لائسنس بنا ہوگا۔ سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ 73 لاکھ گاڑیاں روڈ پر چل رہی ہیں مگر لائسنس صرف 13 لاکھ کے پاس ہے۔ اس موقع پر عدالت نے سی ٹی او لاہور اور ایس ایس پی آپریشنز کو فوری طلب کر لیا۔جن کے سامنے یہی سوال رکھا گیا تو ان کا موقف تھا کہ ہم نے اپنے لائسنس سینٹر 6 سے بڑھا کر 30 کردیے ہیں۔ 88 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ 90 جگہ پر ہم صرف لوگوں کے لائسنس چیک کر رہے ہیں۔ سینٹرز کو 24 گھنٹے کے لیے فعال کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ جرم زیادہ تر پوش علاقوں میں ہو رہا ہے۔ عدالت نے سی ٹی او سے دریافت کیا کہ ان لوگوں کا کیا کیا ہے جو اپنے بچوں کو گاڑیاں دے دیتے ہیں ؟۔ سی ٹی او لاہور نے بتایا کہ یہ قانون کے مطابق جرم ہے جس پر لاہورہائی کورٹ نے شہر بھر میں کم عمر اور بغیر لائسنس گاڑی یا موٹر سائیکل چلانے والوں کو فوراً گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ عدالت نے حکم یہ بھی دیا کہ اس حکم پر ایکشن فوری طور پر ہونا چاہیے۔
Discussion about this post