سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی اپیلوں پر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ محفوظ سناتے ہوئے خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر کو دی گئی سزائے موت کا فیصلہ بحال کردیا ہے۔ عدالت نے سزا کیخلاف اپیل عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کردی۔ عدالت نے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ بھی کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ریمارکس دیے کہ لاہور ہائیکورٹ کا خصوصی عدالت کو کالعدم قرار دینے کا فیصلہ قانون کے منافی تھا، جنرل مشرف کی وفات کے باعث سزا پر عملدرآمد نہیں ہو سکتا۔ سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مفروضوں کی بنیاد پر فیصلے نہیں ہونے چاہیے، ورثا کے حق کے لیے کوٸی در بند نہیں کرنا چاہتے، عدالت 561 اے کا سہارا کیسے لے سکتی ہے۔ سابق صدر کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف کے ورثا پاکستان میں نہیں، چیف جستس کے استفسار پر انہوں نے کہا کہ لاہور ہاٸیکورٹ کے بارے میں تحفظات کے ضمن میں وہ چیمبر میں کچھ گزارشات پیش کرنا چاہیں گے، تاہم چیف جسٹس نے معذرت کرتے ہوئے جواب دیا کہ ہم کسی کو چیمبر نہیں بلاتے۔
Discussion about this post