چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ میں شامل ہیں۔ سپریم کورٹ نے 19 فروری کو بریگیڈیئر (ر) علی خان کو وزارت دفاع کے ذریعے نوٹس جاری کیا ہے لیکن درخواست گزار پیش نہ ہوئے۔ جس کے بعد عدالت نے انتخابات کالعدم قرار دینے کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار علی خان کو 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کر دیا۔ یاد رہے کہ علی خان نے انتخابات کالعدم قرار دے کر نئے انتخابات کرنے کے لیے دائر درخواست کی تھی جس پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ علی خان کون ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ سابق بریگیڈیئر ہیں جن کا 2012 میں کورٹ مارشل ہوا تھا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 19 فروری کو ہمارے آفس کو ایک ای میل آئی ہے وار یہ ای میل ویری فیکشن برانچ کو علی خان کی جانب سے بھیجی گئی جس میں علی خان نے بتایا کہ میں بیرون ملک ہوں۔ 13 فروری کو قطر ایئر ویز کا ٹکٹ لے کر دوحہ اور پھر بحرین چلے گئے، درخواست دائر کی اور دوسرے دن بیرون ملک چلے گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس ای میل کے بارے ہماری برانچ نے بھی کنفرمیشن کی کہ وہی شخص ہے، ای میل میں لکھا ہے کہ ملک سے باہر ہوں اور درخواست گزار نے ای میل میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی ہے، علی خان نے لکھا ہے کہ بیرون ملک ہونے کے وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتا جبکہ ای میل میں بورڈنگ پاس، ٹکٹ اور بحرین جانے کے تمام سفری دستاویزات لگائے گئے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ علی خان نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر کے ’’پبلسٹی اسٹنٹ‘‘ کھیلا ہے۔
Discussion about this post