چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیرِ صدارت کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما خالد مقبول صدیقی کی جانب سے فروغ نسیم پیش ہوئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے علی ظفر پیش ہوئے۔ اُن کا موقف یہ تھا کہ یہاں اپنی مخصوص نشست کے لیے آئے ہیں۔ اگر سیاسی جماعتیں نشستیں لینا چاہتی ہیں تو وہ کھل کر کہیں کہ ہم یہ نشست لینا چاہتے ہیں، ایم کیو ایم، پی پی پی، ن لیگ بطور جماعت آ کر کلیم کریں، اعتراض صرف یہ ہے کہ کوئی ایسے ہی آ جائے اور کہے کہ یہ نشست میری ہے، اسے نشست نہیں مل سکتی۔ جس پر رکن الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی طرف سے خالد مقبول صدیقی آئے ہیں کہ یہ نشستیں آپ کو نہ ملیں۔ مسلم لیگ ن کے اعظم نذیر تارڑ اور پیپلز پارٹی کے فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ہم بطور سیاسی جماعت ہی پیش ہو رہے ہیں، کمیشن نے فیصلہ کرنا ہے کہ سنی اتحاد کونسل کو یہ مخصوص نشست مل سکتی ہے کہ نہیں۔ علی ظفر نے کہا کہ کسی کو حق نہیں ہے کہ میری نشست لے، میری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی ہے۔ اس موقع پر بیرسٹر گوہر نے استدعا کی کہ ہماری مخصوص نشستوں کی درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر کریں۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سماعت کے لیے درخواستیں مقرر کی ہیں، علی ظفرصاحب ، آپ کی درخواستیں بھی کل کے لیے لگا رہے ہیں، ساری درخواستیں یکجا کرتے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت بدھ تک ملتوی کر دی۔
Discussion about this post