اسلام آباد میں پاکستان اور ایران کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوئی جس میں وزیرِ اعظم شہباز شریف اورمہمان ایرانی صدر ابراہیم رئیسی شامل ہوئے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 8 شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ ان میں جوائنٹ اکنامک فری زون پر توثیق جبکہ سویلین معاملات میں عدالتی امور پر ایم او یو پر دستخط ہوئے۔ یہی نہیں دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے سمجھوتے، ویٹرنری اور حیوانات کی صحت سے متعلق معاہدے پربھی دستخط ہوئے۔
اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف اورایرانی صدر نے پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ پاکستانی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تمام شعبوں میں تفصیلی گفتگو ہوئی، ایران اور پاکستان کے تعلقات صرف 76 سال سے نہیں، پاکستان کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا۔ محترم صدر ایران فقہ اور قانون پر مہارت رکھتے ہیں، غزہ پر سلامتی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، اقوام عالم خاموش ہے، غزہ میں مسلمانوں پر ظلم کے خلاف ایران نے مضبوط مؤقف اپنایا ہے۔
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ ہے، غزہ میں مکمل جنگ بندی تک تمام مسلمان ملکوں کو متحد ہو کر آواز اٹھانی چاہیے، ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ ہمیشہ مقبوضہ کشمیر کے لیے آواز اٹھائی۔ مہمان صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ کے عوام کی حمایت پر پاکستان کے عوام کو سلام، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہو رہی ہے۔ سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمے داریاں ادا نہیں کر رہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کا حق اور انصاف مل جائے گا۔ اُمید ہے یہ دورہ پاک ایران باہمی تعلقات کے لیے اہم ثابت ہو گا۔
Discussion about this post