اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ موجودہ آرمی چیف کی جب تعیناتی کی گئی تو اسے روکنے کے لیے سازش کی گئی، سودے بازی کی گئی لیکن جب یہ نہ ہوسکا تو 9 مئی کا واقعہ کردیا گیا، اب یہ ان نعروں سے انحراف کر رہے ہیں، ہر ملک کی ریڈ لائن ہوتی ہے اور اگر اسے کراس کیا جائے تو سب حرکت میں آجاتے ہیں، 9 مئی کو پاکستان کے اثاث، شہیدوں کی ریڈ لائن پار کی گئی تھی۔ 9 مئی کے واقعے کی منصوبہ بندی کی گئی اور اس ادارے کی تکریم پر سمجھوتہ کرنے کی کوشش کی گئی، ڈی جی آئی ایس پی آر نے درست کہا تھا کہ اس کی تحقیقات 2014 تک جانی چاہیے، کیپٹن کرنل شیر خان کا تو کسی سے جھگڑا نہیں لیکن ان کے مجسمے پر ڈنڈے برسانے والے کون لوگ تھے؟ خواجہ آصف کہتے ہیں کہ فساد برپا کرنے والے سارے لوگ جانے پہچانے تھے، عمران خان کی ہمشیرائیں بھی تھیں وہاں، وہ کیا کر رہی تھیں کور کمانڈر ہاؤس میں؟ کسی نے مجھ سے کہا کہ 9 مئی کو انا کا مسئلہ بنا لیا ہے تو واقعی ہے انا کا مسئلہ، یہ 25 کروڑ عوام کی انا کا مسئلہ ہے، اس کے بعد ایک نیا بیانیہ بنایا گیا ایبسولیوٹلی ناٹ، غلامی نا منظور، لیکن پھر امریکی سفیر ان سے جا کر مل رہے ہیں۔
یہ امریکا کے ترلے کر رہے ہیں ذرا یہ 6 جنوری والے ٹرمپ کے حامیوں کے حملوں کے کیسز کے ٹرائل اور سزاؤں کو دیکھ لیں، انہوں نے خصوصی قانون سازی کی اور اس پر سزائیں دیں، تو 9 مئی کے واقعہ کو یوں نہیں بھلایا جاسکتا، یہ لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، تو پاکستان کسی ایک شخص کے وجود پر نہیں کھڑا ہوا، پاکستان کا وجود کسی شخص کا مرہون منت نہیں، اس کے وجود کے لیے لاکھوں لوگوں نے قربانیاں دیں ہیں۔
Discussion about this post