چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ جس میں دیگر جماعتوں نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست کی مخالفت کر دی۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب ہوا آپ سب اضافی ملی ہوئی نشستیں رکھنا چاہتے ہیں۔ جسٹس اطہر کا اس موقع پر موقف تھا کہ کیا انتخابی نشان واپس ہونے سے سیاسی جماعت تمام حقوق سے محروم ہوجاتی ہے؟ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے ہیں کہ انتخابی نشان واپس ہونے کے بعد تاثر دیا گیا سیاسی جماعت ختم اور جنازہ نکل گیا۔ سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ جن کو اضافی نشستیں دی گئیں وہ بینفشری ہیں، مجموعی طور پر 77 متنازعہ نشستیں ہیں، قومی اسمبلی کی 22 اور صوبائی کی 55 نشستیں متنازعہ ہیں۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد سماعت منگل تک ملتوی کردی ہے۔
Discussion about this post