پولیس نے یوٹیوبر عمران ریاض کو جسمانی ریمانڈ کے لیے عدالت میں پیش کیا۔ پولیس کا موقف تھا ملزم کو ایف آئی آر میں نامزد ہونے پر گزشتہ روز گرفتار کیا گیا، ملزم کی نشاندہی پر دیگر ملزمان کو گرفتار کیا جانا ہے اسی لیے ملزم کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ عمران ریاض کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران ریاض پر درج مقدمہ جھوٹا اور بے بنیاد ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے عمران ریاض کے ریمانڈ سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عمران ریاض کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ کے حکم نامے میں لکھا کہ ایف آئی آر میں درج جرم اور ریمانڈ پیپر کی نوعیت قابل ضمانت ہے، لہٰذا قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا، اور تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ عمران خان کے خلاف ثبوت بھی ناکافی ہیں اسی لیے عمران ریاض کو کیس سے ڈسچارج کیا جاتا ہے۔ تفتیشی افسر کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اگر ملزم کسی اور کیس میں مطلوب نہیں ہے تو ان کا رہا کیا جائے۔ یاد رہے کہ جمعرات کو لاہور کی ماڈل ٹاؤن کچہری نے عمران ریاض پر امانت میں خیانت کا مقدمہ ختم کردیا تھا جبکہ پولیس نے انہیں ایک اور مقدمے میں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔ 12 جون کو عمران ریاض خان کو لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
Discussion about this post