اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کے عدت میں نکاح کیس کی سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا نے درخواستوں پر سماعت کی جس کے دوران بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا بیرسٹر سلمان صفدر، خالد یوسف چوہدری اور خاور مانیکا کے وکیل زاہد آصف چوہدری پیش ہوئے۔ بیرسٹر سلمان صفدرکا موقف تھا کہ ان اپیلوں پر پہلے 15 سے زائد سماعتیں 3 ماہ میں ہو چکی ہیں، اس کیس میں کبھی شکایت کنندہ اور کبھی پراسکیوشن نے کہا کہ کیس پڑھنا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کیس میں کچھ نہیں، شکایت کنندہ کے وکیل نے تاخیری حربے استعمال کیے ہیں، کبھی کہا گیا کہ وہ سپریم کورٹ میں ہیں، کبھی کہا گیا کہ بیرونِ ملک ہیں، اگر میرے مؤکل یہاں نہیں ہوتے تو میں کبھی نہ کہتا کہ میرے ہوتے ہوئے وہ بولیں، اس بات کا اندازہ ہے کہ سزا معطلی کی درخواست پر دلائل کیسے دیتے ہیں۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید دلائل دیے کہ اپیل کنندہ بشریٰ بی بی سابق وزیرِ اعظم کی اہلیہ ہیں، الیکشن سے قبل بانیٔ پی ٹی آئی کو سزا سنائی گئی، بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف بے شمار کیسز بنائے گئے، متعدد کیسز عدالتوں نے اڑا دیے، سائفر کیس، توشہ خانہ کیس پھر نکاح کیس میں سزا دی گئی۔ اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عدت میں نکاح کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، عدالت کی طرف سے محفوظ فیصلہ 27 جون کو دن 3 بجے سنایا جائے گا۔
Discussion about this post