گزشتہ ہفتے حملے کا نشانہ بننے والے نامور ڈچ کرائم رپورٹر پیٹر ڈی وریز انتقال کرگئے۔ پیٹر ڈی وریز پر حملے کے الزام میں دو افراد اس وقت زیرِحراست ہیں۔
نیدرلینڈز کے نامور کرائم رپورٹر پیٹر ڈی وریز کو 6 جولائی کو دن دہاڑے 5 گولیاں ماری گئی تھیں۔ 64 سالہ کرائم رپورٹر ملک کے مطلوب ترین منشیات فروشوں کے خلاف جاری مقدمے کا اہم حصہ تھے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق پیٹر ڈی وریز پر حملے کی یورپ بھر میں شدید مذمت کی جارہی ہے اور صحافیوں کی حفاظت کے حوالے سے ناکافی اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔
سربراہ یورپی کمیشن نے پیٹر ڈی وریز کی ہلاکت پر انتہائی دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ تحقیقی نوعیت کی صحافت جمہوریتوں کے لیے ناگزیر ہیں۔
ڈچ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پیٹر ڈی وریز کی موت نے اُن پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔
پیٹر ڈی وریز کے اہل خانہ نے کہا کہ وہ ساری زندگی اس یقین پر عمل پیرا رہے کہ گھٹنے ٹیک دینا آزادی نہیں ہے۔
Discussion about this post