سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس کوثر سلطانہ حسین کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے مقدمے کی سماعت کی۔ عدالت عالیہ میں لاپتا تاجر کی اہلیہ عنبر ذوالفقار کی جانب سے درخواست دائر کی گئی تھی جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ان کے شوہر اور پراچہ ٹیکسٹائل ملز اور میزان گروپ کے مینیجنگ ڈائریکٹر ذوالفقار احمد کو 23 جولائی کو نامعلوم مسلح افراد نے اُس وقت اغوا کیا جب وہ ایک دوست قیصر کے ساتھ دفتر سے کلفٹن جا رہے تھے۔ اہلیہ کا موقف ہے کہ شوہر کی گاڑی کو آگرہ تاج کے قریب ماڑی پور روڈ پر ایک ڈبل کیبن گاڑی نے روکا اور 8 مسلح افراد نے ذوالفقار احمد اور ان کے دوست کو اغوا کر لیا، پھر انہوں نے بعد میں دوست قیصر کو رہا کر دیا۔ درخواست گزارکا موقف ہے کہ انہوں نے اور ان کے اہل خانہ نے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے مختلف اداروں سے رابطہ کیا لیکن انہوں نے اس واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔ کلری ایس ایچ او کو ایف آئی آر کے اندراج کے لیے تحریری شکایت بھی پیش کی گئی، لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ نے کلری تھانے کے ایس ایچ او کو 30 جولائی کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کی بھی ہدایت کردی۔ ساتھ ہی تاجر کی بازیابی کی درخواست پر وزارت داخلہ، صوبائی محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) اور دیگر کو نوٹس جاری کردیے۔
Discussion about this post