جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے ازخود نوٹس کی سماعت کی، بینچ میں جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شاہد بلال حسن بھی شامل ہیں۔ سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ پہلے 5 رکنی بینچ سن رہا تھا، غلطی سے یہ کیس3 رکنی بینچ کے سامنے مقرر ہو گیا ہے۔ معاملہ اہم ہے، بینچ دوبارہ تشکیل دیا جائے گا، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر پہلے بینچ میں تھے، دونوں ججز کی دستیابی پر ہی کیس دوبارہ مقرر ہوگا۔ اس موقع پر وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ انہوں نے ایک درخواست ارشد شریف کے خاندان کی جانب سے دائر کی تھی، جو لوگ پاکستان میں دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہیں قاتلوں کا علم ہے اُن کو تو بلائیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ صدیقی صاحب یہ ایک انتہائی اہم معاملہ ہے جس پر سماعت ہونی چاہیے۔ وکیل شوکت عزیز صدیقی نے استدعا کی کہ عدالت دو ہفتوں کے بعد کیس کو مقرر کر دے۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ججز کی دستیابی کے پیشِ نظر ہی تاریخ کا تعین ہو سکے گا، معاملہ تین رکنی کمیٹی کو بھیج دیتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
Discussion about this post