اگر آپ کے پاس بہت سارے پیسے ہوں۔ آپ اسے تجوری میں رکھ کر رات میں سوئیں۔ اورصبح اٹھ کر دیکھیں سارا پیسہ غائب۔
ایسے میں آپ کا پہلا ری ایکشن کیا ہوگا۔ ہائے میں لٹ گیابرباد ہوگیا ۔ہر عام آدمی کا ری ایکشن یہ ہی ہوگا۔ لیکن دوسرے ہی پل اگر آپ کو یہ پتہ چلے۔ کہ آپ کا پیسہ غائب ہوگیا ہے۔ لیکن آپ اس پیسے کے غائب ہوتے ہی پانچ گنا زیادہ دولت کے مالک بن چکے ہوں۔ کیا آپ یقین کریں گے؟
یہی کرپٹو کرنسی کا کمال ہے۔ جہاں آپ کے ہاتھ میں ایک روپیہ بھی نہیں ہوتا۔ لیکن آپ کروڑوں ڈالرز کے مالک ہوتے ہیں۔ ایسے کیسی جادوئی کرنسی ہے یہ؟یہ کس طرح کام کرتی ہے؟کس طرح جنریٹ کی جاتی ہے؟اور کس طرح خالی جیب لوگ کروڑ پتی بن رہے ہیں؟
کرپٹو کرنسی یا بٹ کوائن کی بات کرنے سے پہلے میں آپ کو یہ کلیئر کردوں کہ اس ٹاپک پر ریسرچ کرنے کے بعد میں اتنا یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ جتنے بھی لوگ کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ کا کام کررہے ہیں یا خود ساختہ کرپٹو کرنسی کے فائنانشل ایڈوائزر بنے ہوئے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی خود اس سے متعلق پوری طرح واقف نہیں۔ بس ہر بندے کو اتنا ہی پتہ ہے۔ جتنا اسے پتہ ہونا چاہیئے یا جتنا اسے بتایا گیا ہے۔ کرپٹو کرنسی سے متعلق باقی تمام باتیں مفروضات پر مشتمل ہیں
چلیں اب بٹ کوائن کی بات کرتے ہیں۔ کیا ہے یہ بٹ کوائن؟یہٹریژر ہنٹنگ یا کسی خزانے کی تلاش جیسا ہے۔ فرض کریں۔ ایک کمرہ میںکسی نے بہت سارے سونے کے سکے چھپادیئے ہیں۔اب اس کمرے میں سب کو آنے کی اجازت ہے۔ بس آپ کو اس کمرے تک پہنچنے کا راستہ پتہ ہونا چاہیے۔اب آپ نے اس کمرے میں آنے کے بعد ان سکوں کو ڈھونڈنا ہے۔ جس کو جتنے سکے ملتے جائیں گے۔وہ ان سکوں کا مالک بنتا چلا جائے گااور سکوں کی بڑھتی گھٹتی مالیت کے حساب سے آپ امیر سے امیر تر بن سکتے ہیں۔
بٹ کوائن کا بھی یہی حساب ہے ۔ ایک نیٹ ورک پر۔بہت ساری کوڈنگ کی مدد سے مخصوص اماؤنٹ میں بٹ کوائنز چھپا دیئے گئے ہیں۔ اب بس آپ کو اس نیٹ ورک تک پہنچ کر مائننگ کرنی ہےاوران بٹ کوائنز کو حاصل کرنا ہے۔ جو جتنی زیادہ مائننگ کرے گا۔ اتنے زیادہ بٹ کوائنز اس کے۔
سننے میں بہت آسان لگتا ہے لیکن یہ اتنا آسان ہے نہیںکیوں کہبٹ کوائن مائننگ کے لتے آپ کو سپر ٹیک، ہائی ٹی یا اس سے زیادہ تیز کمپیوٹرز کی ضرورت پڑتی ہے۔ تب بھی آپ بٹ کوائِن کے کچھ ہیش مطلب چند پیسے ہی مائن کرپائیں گے۔ کیوں کہ بٹ کوائنن کے بانی ستوشی ناکاموٹو نے بٹ کوائن مائننگ کے طریقہ کار کو ڈیزائن ہی کچھ اس طرح کیا ہےکہایک وقت میں نیٹ ورک پر جتنے کم مائنر موجود ہوں گے۔ مائننگ کرنا اتنا ہی آسان ہوگا۔ لیکن جوں جوں مائنرز کی تعداد بڑھتی جائے گی، مائننگ مشکل سے مشکل ہوتی جائے گی۔
مثال کے طور پر 2011 تک آپ اپنے گھر کے نارمل کمپیوٹر سے مائننگ کرکے بہت سے بٹ کوائن نکال سکتے تھے۔ پھر لوگوں نے کمپیوٹر کی پرفارمنس بڑھانے کےلئے گرافکس کارڈز کا استعمال شروع کردیااوراب دنیا میں مائننگ کےلئے بڑے بڑے سرورز موجود ہیں۔ جنہیں دیکھ کر آپ کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی
اب یہاں سوال یہ ہے کہ بٹ کوائنز کا یہ یہ نیٹ ورک کس نے بنایا؟اوراس میں بٹ کوائنز کیوں اور چھپائے؟
یہ کہانی شروع ہوتی ہے2008 سے۔ جب ستوشی ناکاموٹو جو کہ ایک فرضی نام تھا۔ اس شخص نے انٹرنیٹ پر ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ جس میں اس نے ڈیجیٹل کرنسی کا کانسپٹ متعارف کرایا۔ اس وائٹ پیپر میں ستوشی ناکاموٹو نے لکھا کہدنیا میں ایک ایسی کرنسی ہونی چاہیئے جو ہر کنٹرول سے آزاد ہو۔ مثال کے طور پراگر آپ کو ابھی کسی اور شخص کو ادائیگی کرنی ہو یا رقم ٹرانسفر کرنی ہو۔ تو آپ کیسے کریں گے۔
آپ کو ایک سروس پراوائیڈر چاہئے ہوگا جو آپ کا یہ کام آرام سے کردے۔ جیسے بینک، جیسے ایزی پیسہ منی ٹرانسفر لیکن یہ لوگ اپنی سروسز دینے کے بدلے آپ سےکچھ پیسے چارج کرتے ہیں۔ لیکنفرض کریں اگر آپ کو منی ٹرانسفر کے لئے ان سروسز کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ ستوشی ناکاموٹو نے ایک ایسے ہی سسٹم کا پہلے کانسپٹ سامنے رکھے۔ پھر یہ کرنسی سسٹم متعارف بھی کرادیا۔
بٹ کوائن ۔ جس کے ٹرانسفر کے لئے آپ کو کسی سروس پرووائیڈر کی ضرورت نہیں۔ آپ براہ راست یا ایک کلک پر اپنے والٹ سے پیسہ کسی دوسرے کے والٹ میں بھیج سکتے ہیں۔ بس پتہ درست لکھیئے گا ورنہ یہاں رقم ایک بار چلی جائے تو واپس نہیں آتی۔
سروس پرووائیڈر کے بیچ میں رہنے کے کچھ فائدے ہیں تو کچھ نقصان بھی ہیں۔ کیوں کہبٹ کوائن ورلڈ میں کسی کو کسی کی شناخت نہیں پتہ ہوتی۔ تو اگر پیسے غلط اکاونٹ میں گئے تو سمجھیں چلے ہی گئے۔ آپ کو پتہ ہی نہیں چلے گا کہ کس کو آپ نے پیسے گفٹ کردیئے۔ تو دیہان رکھنا ضروری ہے۔
اب کہانی کی طرف واپس آتے ہیں۔ اب ستوشی ناکاموٹو نے بٹ کوائن متعارف تو کرادیا۔ لیکن پہلا بٹ کوائن جنریٹ کیسے ہوا۔ اس کی ٹریڈنگ اسٹارٹ کیسے ہوئی؟
تو ستوشی نے بٹ کوائنز کی پہلی ٹرانزیشن جانے مانے ڈویلیپر ہال فنے کو کیجہاں سے بٹ کوائن کی لین دین کا آغاز ہواالبتہ بٹ کوائن سے پہلی کمرشل ٹرانزیکشن 2010میں ہوئی۔ نامی پروگرامر نے 10ہزار بٹ کوائنز کے عوض پاپا جونز کے دو پیزا خریدے۔ یہ پیزا آج تاریخ کے مہنگے ترین پیزا قرار دیئے جاسکتے ہیں۔ کیوں کہآج کے دن ان کی مالیت ملین آف ڈالرز میں بنتی ہے۔
اس کے بعد 2011میں ستوشی ناکاموٹو منظر سے غائب ہوگیا۔ لیکن ستوشی ناکاموٹو تھا کون؟ اس حوالے سے ساری باتیں مفروضات پر مبنی ہیں۔ کچھ کے خیال میںیہ ایک شخص تھا۔ کچھ کے خیال میں کوئی کمپنی۔ کچھ کے خیال میں کوئی ملک یا خفیہ ایجنسی۔
خیریہ جو بھی تھا۔ اسی کے بعد بٹ کوائن کا جنم ہوا۔ ایک ایسی کرنسی جو طبعی طور پر موجود نہیں لیکن آج کی دنیا میں ایک بٹ کوائن کی ویلیو64ہزار ڈالر تک جاچکی ہے۔ ان دنوں اس پر تھوڑا زوال ہے لیکن ابھی بھی اس کی ویلیو ہزاروں ڈالرز کے درمیان چل رہی ہے
یہ سب ہوا کیسے؟ کس طرح ایک ایسی کرنسی جو نہ دکھائی دیتی ہے۔ نہ ہی آپ اس سے مارکیٹ میں سیدھا جاکر خریداری کرسکتے ہو۔ نہ ہییہ دنیا کے تمام ممالک میں لیگل ہے۔ ایک ایسی کرنسی کی ویلیو اتنی زیادہ کیسے ہوگئی۔ اس کا جواب ہے۔ "ٹریڈنگ” جس طرح اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کی ٹریڈنگ ہوتی ہے۔ شیئرز کا بھاؤ تاؤ کیا جاتاہے۔ اسی طرحاس وقت بٹ کوائن کی ٹریڈنگ عروج پر ہے۔ پاکستان میں بھی آپ آئی ٹی کی فیلڈ سے وابستہ ہوں یا نہیں۔ آپ بھی اس ٹریڈنگ کے بارے میںیا تو سن چکے ہوں گے یا پھر اس میں سرمایہ کاری کا سوچ رہے ہوں گے
بٹ کوائن کی ٹریڈنگ ہو کس طرح رہی ہے؟
بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کے لئے ویسے تو بہت سی ایپس کام کررہی ہے۔ لیکن ان میں ٹاپ پربائننس ہے۔ جہاں آپ جاکر بٹ کوائن یا پھر کسی اور کرپٹو کرنسی کی ٹریڈنگ کا حصہ بن سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو ریئل ٹائم میں مختلف کرنسیز کے بھاؤ تاؤ ہوتے دکھائی دیں گے۔ اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ آپ کو لاگ ان ہونے کے بعد سب سے پہلے پی ٹو پی۔۔ یعنی پرسن ٹو پرسن آپشن پر جاکر مخصوص اماونٹ میں ڈالرز خریدنا ہوں گے۔ جس کے بعد آپ بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کا حصہ بن سکتے ہیں۔
پرسن ٹو پرسن ٹریڈنگسے مراد۔ آپ پہلے ایک بندے سے ڈالر خریدتے ہو۔اس ڈالر کے ذریعے کسی اور بندے سے بٹ کوائن لے لیتے ہو۔ لیکن یہ بندے ہیں کون؟آپ کس سے خرید رہے ہو۔۔ کس کو بیچ رہے ہو۔ یہ نہ آپ کو پتہ ہوگا نہ اگلے بندے کو۔ اور یہی چیز اس کرنسی کو متنازعہ بنادیتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ منی لانڈرنگ کے لئے اس وقت بٹ کوائنز کا سب سے زیادہ استعمال ہورہا ہے۔۔
اب آتے ہیں اصل مدعے کی طرف۔ بٹ کوائنز یا کرپٹو کرنسی کتنی قابل اعتبار ہے؟ان میں انویسٹ کرنا کتنا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے؟اور حال ہی میں بٹ کوائنز کے اچانک نیچے آنے کی وجہ کیا ہے؟
تو جیسے میں نے ابتدا میں کہا تھا۔ میرے تجزیے کے مطابق کرپٹو کرنسی کے ایکسپرٹ ہونے کے تمام دعویدار اتنا ہی جانتے ہیں۔ جتنا انہے جاننے کی ضرورت ہے۔ ان کی باقی تمام باتیں مفروضات پر مبنی ہیں۔ مثال کے طور پرہم سب یہ تو جانتے ہیں کہ بٹ کوائنز ایک مخصوص تعداد میں موجود ہیں۔ اورایک وقت پر آکر اس کی مائننگ رک جائے گی۔ مطلب تمام بٹ کوائنز نکال لئے جائیں گے۔ جس کے بعد بٹ کوائنز کی جنریشن بند ہوجائے گی اورجو موجود بٹ کوائنز ہوں گے اسی کی ویلیو بڑھتی جائے گی۔ لیکنبٹ کوائنز کی کل تعداد ہے کیا؟
ستوشی نے یہ بات اپنے وائٹ پیپر میں ہی کلیئر کردی تھی کہ بٹ کوائن اکیس ملین سے اوپر نہیں جائیں گے۔ لیکن بٹ کوائنز کی ٹریڈنگ کا نظام کون کنٹرول کررہا ہے؟اس کی قدر کا تعین کس طرح کیا جارہا ہے؟یہ کب گرے گا کب اٹھے گا؟اس بارے میں تمام آرا مفروضات پر مبنی ہیں۔
جیسے روپے کی قدر ڈالر سے طے ہوتی ہے۔ ہم جتنے زیادہ نوٹ چھاپتے ہیں۔ ڈالرز کی موجودہ تعداد کے حساب سے ان نوٹوں کی ویلیو کا تعین ہوتا ہے۔ مثال کے طور پراگر ہمارے پاس ملک میں50ڈالر ہیں۔ اورہم50روپے ہی چھاپیں تو ایک روپے کی ویلیو ایک ڈالر کے برابر ہوگی۔ لیکن اگر ہم نوٹوں کی تعداد 50سے 100 کردیں۔ تو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ2 روپے کا ہوجائے گا۔ مطلب ڈالر کی تعداد روپے کی قدر طے کرے گی۔
اسی طرح اسٹاک مارکیٹ میں شیئرز کے پیچھے کمپنی ہوتی ہے۔ جس کی پرفارمنس اور ملکی حالات کی مناسبت سے شیئر ویلیو طے ہوتی ہے۔ لیکنبٹ کوائن کے پیچھے کیا ہے؟اس حوالے سے خود ساختہ ماہرین کی تمام باتیں فرضی ہیں۔ وہ مانتے ہیں کہیہ ویلیو اس کے خریدار خود طے کررہے ہیں۔ مطلب بٹ کوائن کی جتنی ڈیمانڈ بڑھتی جائے گی قیمت بھی اسی حساب سے اوپر جاتی جائے گی۔
اب اگر کرپٹو کرنسی خصوصاً بٹ کوائن سے متعلق اگر میں اپناتجزیہ پیش کروں توبٹ کوائنز یا کرپٹو کرنسی کی تشکیل کا بنیادی مقصد متوازی معاشی نظام کی تشکیل تھا۔ جو خیال ستوشی نے پیش کیا تھا۔ وہ ایک ایسی ڈیجیٹل کرنسیکا تحا جو عام خریدو فروخت کے لئے استعمال ہوسکےلیکنآج کے وقت ہو کیا رہا ہے؟
Discussion about this post