بیانات ہی تاریخ بناتے ہیں۔ بیانات ہی تاریخ بگاڑتے ہیں۔
اگر اس جملے پر آپ کو کوئی شک ہو۔ تو وزیراعظم کا مشہور و معروف بیان یاد کرلیں۔ سب سے پہلے آپ نے گھبرانا نہیں ہے۔وزیراعظم کا یہ بیان سن کر آج کل سب ہی گھبراجاتے ہیں۔ کیوں کہجب جب پی ایم نے یہ جملہ استعمال کیا۔ سمجھ لو کوئی بڑی برائی آنے والی ہے۔ اور 3 سال سے ہم یہی انتظار کررہے ہیں کہ گھبرانے کا وقت آخر ختم کب ہوگا۔
کب بنے گا نیا پاکستان کب ہوں گے خوشحال عوام۔
اس اعتبار سے اب یہ بیان وزیراعظم عمران خان کی شخصیت کی پہچان یا یوں کہہ لیں تاریخ کا حصہ بن چکا ہے۔ جو شاید کئی سالوں تک یاد رکھا اور دہرایا جاتا رہے گااور پاکستانی تاریخ ایسے بیانات سے بھری پڑی ہیں۔ جنہوں نے تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ قائداعظم سے لے کر فاطمہ جناح تک، بھٹو سے لے کر بے نظیر تک، نواز شریف سے لے کر الطاف حسین تک، ایسے ڈھیروں بیانات ہیں جو تاریخ کا حصہ بن گئے۔ تو سب سے پہلے سب سے پہلی تقریر کا ذکر کرلیتے ہیں۔ جو قیام پاکستان سے قبل 11 اگست 1947 کو قائداعظم نے کی اور ان میں وہ الفاظ استعمال کئے جو آج تک متنازعہ بنے ہوئے ہیں ۔ آیا انہوں نے یہ الفاظ کہے بھی تھے یا نہیں۔ کیوں کہ اس تقریر کا ریکارڈ کہیں غائب ہوگیا یا کردیا گیا۔ البتہ سازشی نظریات بہت سارے موجود ہیں۔ "آپ آزاد ہیں۔ آپ آزاد ہیں اپنے مندروں میں جانے کے لئے۔ آپ آزاد ہیں اپنی مسجدوں میں جانے کے لئے۔ اس ریاست پاکستان میںآپ آزاد اپنی عبادت گاہوں میں جانے کے لئے۔ آپ کا تعلق کسی مذہب، کسی فرقے یا کسی نسل سے ہو ریاست کا ان معاملات سے کوئی تعلق نہیں”۔ آپ کا تعلق کس مذہب یا فرقے سے ہے۔ اس کا ریاست سے کوئی تعلق نہیں۔ قائد اعظم کی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کے یہ جملے آج تک متنازعہ بنے ہوئے ہیں۔ کچھ لوگ تو مانتے ہی نہیں کہ قائد اعظم نے یہ جملے ادا بھی کئے تھے لیکن بہت سے لوگوں کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ الفاظ حقیقت تھے اور اس تقریر کے پیچھے پوری کہانی ہے کیوں کہ اس تقریر کا ریکارڈ ریڈیو پاکستان کی آرکائیو سے غائب ہوچکا۔
میرے عزیز ہم وطنو!۔ پاکستانی تاریخ میں ہمارے لوگوں نے یہ الفاظ اتنی بارسنے ہیں کہ ہم سب اس سے واقف ہیں۔ اور یہ بیان پاکستان میں مارشل لا کی پہچان بنا۔ جب جب یہ آواز کانوں میں آئی۔ سمجھو حکومت گئی۔
پہلی بار یہ بیان 1958میں سننے کو ملا۔ پھر 1977میں اسی طرح کے الفاظ دہرائے گئے۔ پھر 1999والی تقریر تو سب کو یاد ہی ہوگی۔
ویسے ایک بیان قائد اعظم کی تیسری برسی پر محترمہ فاطمہ جناح کا بھی تھا۔ لیکن وہ بیان تھا کیا؟ یہ کوئی جانتا نہیں کیوں کہ جس وقت مادر ملت یہ الفاظ ادا کر رہی تھیں۔ ریڈیو پاکستان کی لائٹ چلی گئی تھی۔ کم سے کم ریڈیو پاکستان کا سرکاری موقف تو یہی تھا۔ لیکن لوگ کہتے ہیں کہ یہ بیان ممکنہ طور پر اس وقت کی ایوب حکومت کے خلاف ہی تھا۔ تب ہی پوری تقریر کے دوران ریڈیو پاکستان کی بجلی آتی جاتی رہی۔
ویسے بات سننے میں عجیب ہے۔ کیوں کہ اس وقت تو کے الیکٹرک بھی نہیں تھا
"اگر انہیں حکومت پسند نہیں تو جہاں چاہیں چلے جائیں۔ آگے تو سمندر ہے‘‘
یہ بیان سابق صدر ایوب خان سے منسلک کیا جاتا ہے۔ کہتے ہیں جب ایوب خان فاطمہ جناح کے خلاف صدارتی الیکشن میں اترے تو مادر ملت کو سب سے زیادہ سپورٹ کراچی سے حاصل تھی۔ اسی پیراہے میں یہ بیان دیا گیا۔ لیکن ان الفاظ نے شہر قائد کی تاریخ کا دھارا بدل دیا۔ جن سے کراچی والوں کی مایوسی میں اضافہ ہوا اور پھر کراچی کا جو حال ہوا۔ ہم سب ہی جانتے ہیں۔
ویسے ایوب خان سے منسلک ایک اور بیان بھی ہے۔ جو آج بھی ہمارے لہو گرمادیتا ہے۔
"دشمن کو نہیں معلوم اس نے کس قوم کو للکارا ہے”
یہ الفاظ صدر ایوب کی جنگ ستمبر سے متعلق تقریر کا حصہ تھے۔ جنہوں نے قوم کا لہو ایسا گرمایا کہ دشمن کو ناکوں چنے چبوادیئے لیکن پھر ایک وقت ایسا بھی آیا جب یہ بیان اخبارات کی زینت بنا۔
"ادھر ہم ادھر تم”
پاکستان میں شاید ہی اس سے زیادہ اہمیت کا حامل کوئی بیان ہو۔ کیوں کہ اس بیان نے واقعی ہماری ملکی تاریخ کا دھارا بدل دیا۔
بھٹو سے جوڑا جانے والا یہ بیان روزنامہ آزاد کی شہہ سرخی بنا۔ جس کے بعد پاکستان دو لخت ہوا لیکن بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کہ بھٹو نے یہ الفاظ کبھی کہے ہی نہیں تھے۔ جس اخبار نے سرخی شائع کی اس کے مدیر عباس اطہر خود اس بات کا اعتراف بھی کرچکے ہیں۔ "پاکستان کھپے”۔
اگر کہا جائے کہ پیپلزپارٹی سے منسلک ایک بیان نے پاکستان توڑا تو دوسرے نے جوڑا۔ تو یہ غلط نہیں ہوگا، کیوں کہبے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد 27دسمبر سے لے کر 31دسمبر تک ملک میں جو حالات تھے۔ آصف زرداری کا یہی نعرہ تھا جس کے بعد حالات معمول پر آپائے۔
"جمہوریت بہترین انتقام ہے”
یہ بیان بلاول بھٹو نے 2007میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد دیا جو آج بھی تاریخ کا حصہ ہےالبتہ عوام یہ پیپلزپارٹی سے یہ سوال ضرور کرتے ہیں کہ انہوں نے آخر یہ بدلہ کس سے لیا؟۔ آخر میں ان دنوں سب سے ہٹ کر بیان
"مجھے کیوں نکالا”
اب اس بیان کے بارے میں میں کیا بتاؤ آپ سب ہی جانتے ہیں۔ اس لئے مجھے کیوں نکالا کے ساتھ ہی میں بھی نکلتا ہوں۔
Discussion about this post