اسلام آباد پولیس کے مطابق سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کی نگرانی میں خصوصی کمیٹی بنائی گئی تھی۔ جس کے سامنے متعلقہ خاتون اپنی قومیت کا تعین کرنے سے قاصر رہی۔ جو دعویٰ کررہی تھی کہ اس کا تعلق بلجیئم سے ہے۔ کمیٹی خاتون کو شناخت کے لیے نادرا ہیڈ کوارٹر لے گئی کیونکہ ایف آئی اے اور سفارت خانے کے پاس خاتون کا سفری ریکارڈ نہیں تھا، چہرے اور فنگر پرنٹس کے ذریعے خاتون کی شناخت پاکستانی شہری اور راولپنڈی کی مستقل رہائشی کے طور پر ہوئی۔ اس سے پہلے خاتون کا طبی معائنہ کرایا گیا جس میں یہ الزام ثابت نہ ہوسکا کہ اس کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے خاتون ابھی تک اس کے غیر ملکی شہری ہونے کے دعوے کے پیچھے محرکات کا پتا لگانے کے لیے کام کرنے والی پولیس ٹیم کو بیان دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ یاد رہے کہ 14 اگست کو متعلقہ خاتون کو سڑک کنارے بندھا ہوا پایا گیا تھا جس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ اس کے ساتھ بار بارزیادتی کی گئی ہے۔ خاتون نے خود کو بیلجیئم کی شہری کے طور پر متعارف کرایا تھا۔
Discussion about this post