عالمی مالیاتی امور پر نظر رکھنے والے خبر رساں ادارے ” بلومبرگ ” کے مطابق پاکستان میں 2021 سے بجلی کی قیمتوں میں 155 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ان بجلی کے بلوں نے پاکستان میں گھروں کے کرایے کی شرح کو پیچھے چھوڑ دیا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں جہاں تقریباً نصف آبادی کی یومیہ آمدنی 4 ڈالر سے بھی کم ہے اور افراط زر تقریباً 12 فیصد کو چھو رہی ہے۔ بجلی، پٹرول اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے نے شہریوں کی قوتِ خرید مزید کم کردی۔ بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت نے گزشتہ ماہ جولائی میں رہائشی صارفین کے لیے بجلی کی اوسط فی یونٹ قیمت میں 18 فیصد اضافہ کیا۔ حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے قرضے حاصل کرنے کے لیے ٹیکسوں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کرنا شروع کردیا۔اپنے پاور ریگولیٹر کے مطابق پاکستان اپنی پیدا کردہ بجلی کا تقریباً 16 فیصد چوری سمیت ترسیل اور تقسیم کی خرابی میں ضائع ہوجاتا ہے جس سے گردشی قرضہ بڑھ جاتا ہے۔
Discussion about this post