اسلام آباد کی عدالت نے آج بروز بدھ 28 جولائی کو نور مقدم کیس کے مرکزی ملزم ظاہر جعفر کو مزید 3 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ اس سے قبل منگل 27 جولائی کو ظاہر جعفر کے والدین اور 2 ملازمین کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تھا۔
نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران جج نے سوال کیا کہ پراسیکیوشن کا کیا کہنا ہے؟ سرکاری وکیل ساجد چیمہ نے جواب میں کہا کہ وقوعہ کی سی سی ٹی وی وڈیوز حاصل کرلی ہیں۔ ملزم کو لاہور لے کر جانا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کا فرانزک کرانا ہے۔
سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 3 دن کا مزید جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔ ملزم کے وکیل نے کہا کہ اگر کوئی فرانزک ٹیسٹ کرانا ہے تو فوٹو لے کر کروا لیں، اسلحہ اور موبائل فون برآمد ہوچکے ہیں۔ مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں۔
مدعی کے وکیل نے کہا کہ ملزم کو لاہور لے کرجانا ہے، فوٹو سے کام چلتا تو ہم ریمانڈ نہ مانگتے، سی سی ٹی وی وڈیوز کا سارا ڈیٹا نکال لیا ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ عثمان مرزا کیس میں بھی ہم سارے ملزمان کو لاہور لے کر گئے تھے۔ لاہور اس لیے لے جانا چاہتے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ ویڈیو ایڈیٹنگ تو نہیں ہوئی۔
عدالت نے ملزم ظاہر جعفر کا مزید 3 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے ملزم ظاہر جعفر کو 31 جولائی کو دوبارہ عدالت کے روبرو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 20 جولائی کی رات ملزم ظاہر کو ان کے گھر سے گرفتار کیا تھا جہاں نور کے والدین کے مطابق ملزم نے تیز دھار آلے سے ان کی بیٹی کو قتل کیا اور سر جسم سے الگ کیا تھا۔
Discussion about this post