انٹرنیٹ سست روی اور فائر وال کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی سے متعلق جو لوگ کام رہے ہیں یہ ساری چیزیں انٹرنیٹ کی مرہون منت ہیں، وزرا کے متضاد بیانات آرہے ہیں کبھی فائر وال ہے کبھی فائر وال نہیں ، وزیر ایک دن ایک دوسرے دن دوسرا بیان دیتا ہے پوری قوم کنفیوژ ہے۔ جس پر پی ٹی اے کے وکیل کا موقف تھا کہ پہلے ہمیں پتا چلا 2 کیبلز کٹی ہوئیں تھیں اور اب ہمیں کل میسج آیا تیسری کیبل بھی کٹ گئی ہے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ہماری کسی انسٹالیشن کی وجہ سے کوئی ایشو نہیں آیا۔ عدالت نے کہا کہ 10 دن سے بزنس کمیونٹی شکایت کر رہی ہے انٹرنیٹ سے متعلقہ ہر کوئی شکایت کر رہا ہے، حکومت کہہ رہی ہے خراب ہے بس خراب ہے اب یہ پرانا دور تو نہیں جب ایک فون خراب ہوتا تھا تو خراب ہی ہے۔ سیکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کا معاملہ ہو تو عدالت کے دیکھنے کے لیے رپورٹ دے دیں، عدالت جاننا چاہتی ہے یہ ہو کیا رہا ہے؟ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت 3 ستمبر پر حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور ممبر ٹیکنیکل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آئندہ سماعت ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
Discussion about this post