اس وقت جب بٹ کوائن اپنی اونچائیوں کو چھورہا ہے۔ ہر شخص یا تو کرپٹو کرنسی میں انویسٹمنٹ کرچکا ہے۔ یا کرنے کا سوچ رہا ہے۔ اچانک اس عجب کرنسی نے دنیا کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی ہے۔ ہر کوئی اسے کرنسی کا مستقبل قرار دے رہا ہے۔ دبا کر لوگ اس میں پیسے لگارہے ہیں۔ اس سب کے باوجود ایسے بھی لوگ موجود ہیں۔ جو اب بھی اسے ایک ببل یا غبارہ سمجھتے ہیں۔ جس سے جلد ہوا نکل جائے گی۔
وارن بافت
ان لوگوں میں فادر آف اسٹاک کہلانے والے وارن بافت بھی شامل ہیں۔ وہ انویسٹر جو کبھی گھاٹے کا سودہ نہیں کرتے۔ اسٹاک میں جن کا نشانہ کبھی نہیں چونکا۔ وہ واضح اعلان کرچکے ہیں کہ ان کے پاس نہ کوئی کرپٹو کرنسی ہے۔ نہ ہی وہ اسے کبھی خریدیں گے۔ آخر کیوں؟ وارن بافت کیوں کرپٹو کرنسی کے خلاف ہیں؟۔ کیا واقعی یہ سب صرف ایک ببل ہے؟۔ کیا واقعی دنیا سراب کے پیچھے بھاگ رہی ہے؟۔ ایسا ہو بھی سکتا ہے اور ماضی میں ایسا ہو بھی چکا ہے۔ کرپٹو کرنسی کے نام پر لوگوں کو اربوں کا چونا لگایا جاچکا ہے۔
کرپٹو کوئن
یہ کہانی ہے کرپٹو کوئن کی۔ جو لوگوں کو بتاتی تھی کہ اس نے بِٹ کوائن کے مقابلے میں ایک نئی کرپٹو کرنسی ایجاد کر لی ہے۔ اور لوگوں کو چاہیے کہ وہ اربوں ڈالر کا سرمایہ اس کرنسی میں لگا دیں۔ اور وہ اچانک غائب ہوگئی۔ یہ جون 2016 کی بات ہے۔ انتہائی مہنگے گاؤن میں ملبوس، کانوں میں ہیروں کی لمبی لمبی بالیاں پہنی، اور شوخ رنگ کی لپ اسٹک لگائی ایک خاتون لندن کے مشہور اسٹیڈیم ’ویمبلی ایرینا‘ کے اسٹیج پر نمودار ہوئیں۔ پورا اسٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔ اسی گونج میں اس خاتون نے دعویٰ کیا کہ وہ دن دور نہیں جب ان کا تیار کردہ ’ون کوائن‘ دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی ہوگی۔ اور دنیا بھر میں لوگ لین دین کے لئے اسی کرنسی کو استعمال کر سکیں گے۔ یہ خاتون ڈاکٹر روجا اگناتووا تھیں.
ہر چمکتی چیز سونا نہیں
بلغاریہ سے تعلق رکھنے والے روجا اپنے آپ کو کرپٹو کوئن کہلواتی اور دعویٰ کرتی تھیں کہ ان کا تیار کردہ ’’ون کوائن‘‘ جلد بٹ کوائن کو مات دے گا. اس بات کو ثابت کرنے کے لئے بظاہر ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں تھی لیکن ان کی پرجوش تقریریں اور بلند و بانگ دعوؤں نے لوگوں کو ان کی اسکیم کی جانب تیزی سے متوجہ ضرور کرلیا۔ اس کی ایک وجہ ان کا پرتعیش لائف اسٹائل بھی تھا۔ وہ بلغاریہ کے دارالحکومت صوفیہ اور بحیرہ اسود کے ساحل پر واقع سیاحتی مقام سوزو پول میں کروڑوں ڈالرز کی جائیداد کی مالک تھیں۔ مہنگے ترین لباس زیب تن کرتی تھیں۔ اپنے فارغ وقت میں وہ اپنے شپ پر پارٹیاں دیتی تھیں۔ جس میں بڑے بڑے پاپ اسٹارز پرفارم کرتے تھے۔
سافٹ ویئر کا سہارا
روجا اگنا تووا کا پلان سادہ سا تھا۔ وہ ایک سافٹ ویئر کی مدد سے اپنا تیار کردہ ون کوائن بیچ رہی تھیں اور اسی سافٹ ویئر میں مسلسل اس کی ویلیو بڑھاتی جارہی ہیں۔ ساتھ ہی اپنے خریداروں کویہ آسرا دیتی تھیں کہ بہت جلد ون کوائن مارکیٹ کیا جائے گا۔ اس کے لئے مخصوص ایکسچینج ایپ متعارف کرائی جائے گی۔ جس کے بعد ون کوائن کو اس کی مالیت کے مطابق کیش کرایا جاسکے گا۔ روجا اگنا تووا کی کیمپین اتنی شاندار تھی اور اس کی تشہیر وہ اتنے بڑے پیمانے پر اس خوبصورتی سے کررہی تھیں کہ 2014 سے 2017 کے دوران مختلف ممالک کے ہزاروں لوگوں نے چار ارب یورو کے ون کوائن خریدے۔ ان ممالک میں پاکستان سے لے کر برازیل، ہانگ کانگ سے لے کر ناروے اور کینیڈا سے لے کر یمن تک کے لوگ شامل تھے۔ یہاں تک کے فلسطینیوں نے بھی ون کوائن میں سرمایہ کاری کررکھی تھی۔
لیکن ان تمام لوگوں کو ایک بات معلوم نہیں تھی۔ وہ یہ کہ ون کوائن کی اپنی کوئی بلاک چین تھی ہی نہیں
بلاک چین ہوتی کیا ہے؟
کرپٹو کرنسی کو سمجھنے والے یہ بات اچھے سے جانتے ہیں کہ کسی بھی کرپٹو کرنسی کو چلانے کے لئے بلاک چین لازمی جز ہے۔ بلاک چین ایک قسم کا ڈیٹا بیس ہوتا ہے۔ جو بلاکس کی شکل میں ایک دوسرے سے جڑا ہوتاہے۔ جب بھی آپ کوئی کرپٹو کرنسی خریدتے ہیں اس کا ریکارڈ اس ڈیٹابیس میں آجاتا ہے اور اس ڈیٹا بیس کی ایک ایک کاپی دنیا بھر میں اس کرپٹو کرنسی پر کام کرنے والے لوگوں کے پاس محفوظ ہوجاتی ہے۔
مطلب بٹ کوائن کی ٹریڈنگ کرنے والے ہر فرد کو یہ معلوم ہو تا ہے کہ اس وقت بٹ کوائنز کی تعداد کتنی ہے اور کتنے کوائنز کس کے پاس ہیں۔ اور جب ایک ایک کوائن کا حساب سب کے پاس ہے۔ سب کو سب پتہ ہے تو ایسے میں جعلی بٹ کوائن بنانا یا اس ڈیٹا بیس کو ہیک کرنا تقریباًناممکن ہوجاتا ہے۔ یہی کرپٹو کرنسی کا بنیادی فارمولا ہے۔ جو ون کوائن کے پاس سرے سے تھا ہی نہیں۔ اس کے باوجود دنیا کے بڑے بڑے انویسٹرز کرپٹو کوئن کے جال میں پھنستے چلے گئے۔ کئی ایم ایل ایم کمپنیز کو بھی روجا اگناتووا نے اس کام میں اپنا پارٹنر بنالیا۔
ایم ایل ایم کیا ہوتا ہے؟
ایم ایل ایمیا ملٹی لیول مارکیٹنگ کوئی بھی پراڈکٹ بیچنے کا پرانا طریقہ ہے۔ جو خاصہ متنازعہ سمجھا جاتا ہے۔ اسے پیرامڈ مارکیٹنگ بھی کہتے ہیں۔
پاکستان میں ایم ایل ایم کمپنیز زیادہ تر ایک مخصوص گھڑی کو لے کر پیسے بناتی ہیں۔ ایک پرانا فراڈ۔ جس میں پہلے آپ کو چند ہزار مالیت کی گھڑی بیچی جاتی تھی۔ پھر آپ اپنے دوستوں کو اسی کمپنی سے ویسے ہی گھڑی دلواتے ہیں۔ جس میں کچھ منافع کمپنی آپ کو دے دیتی ہیں۔ پھر آپ کے دوست اپنے دوستوں کے ساتھ ایسے ہی کرتے ہیں اور پھر ان گھڑیوں سے کچھ منافع ان کو اور ساتھ میں آپ کو بھی مل جاتا ہے اور اسی طرح چین بنتی جاتی ہے۔ جس میں لوگ جڑتے جاتے ہیں۔ ہر کوئی گھڑیاں بیچ رہا ہوتا ہے اور اصل منافع کمپنی کما رہی ہوتی ہے۔ اب اپنی کہانی کی طرف واپس آتے ہیں۔ ون کوائن کے لئے بھی ملٹی لیول مارکیٹنگ کمپنیز نے یہی کام کیا۔ پیرامڈ بنادیا۔ جس کے بدلے کمپنیزکو منافع کی 40 فیصد رقم یوروز میں جب کہ 60فیصد رقم ون کوائن کی شکل میں ادا کی جاتی ہے۔
پھر وہ دن آیا جب اس سارے غبارے سے ہوا نکل گئی۔ اکتوبر 2017 میں پرتگال میں ون کوائن کے پروموٹرز کا اجلاس بلایا گیا۔ ون کوائن کو پرموشن کرنے والے سارے پروموٹرز وہاں پہنچے۔ لیکن ڈاکٹر روجا نہیں آئیں۔ ان سے رابطے کی بہت کوششیں کی گئی لیکن کہیں سے کوئی جواب نہیں آیا۔ روجا لوگوں کے اربوں روپے لے کر غائب ہوگئیں۔ جس کے بعد سے آج تک ان کا کچھ نہیں پتہ۔
Discussion about this post