قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج ہم نے سیاست کو ایک گالی بنا دیا ہے، ہم نے اسی سیاست سے ان نوجوانوں کو روزگار دلوانا ہے ہمیں اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہیں، اگروزیراعلیٰ جلسے میں کھڑا ہوکر حکومت اور عدلیہ کو گالی دے تو وہ اپنے صوبے کے عوام کو روزگار نہیں دے سکتا۔ وزیراعلیٰ عوامی مسائل حل کرنے کی بجائے جلسوں میں گالیاں دے تو وہ سیاست چمکارہا ہے، حکومت نے ٹارگٹ رکھا تھا کہ مہنگائی ایک سال میں 12 فیصد تک لانی ہے ایک سال سے پہلے ہی مہنگائی 9فیصد تک آگئی ہے۔
اس موقع پر تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے گرفتارپی ٹی آئی ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا، بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جب تک ساتھیوں کو رہا نہیں کیا جاتا ہمارے نو دس ایم این ایز کے سوا کوئی ایوان میں نہیں آئے گا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کہتے تھے کہ اگر پارلیمنٹ میں ریڈ لائن کراس ہوئی تو جلسے میں کئی لائنیں کراس ہوئیں۔ آپ کو اپنے قائد عمران خان کے کیسز سے اختلاف ہوگا، آپ عدالتوں سے رجوع کریں احتجاج کریں مگر ریڈ لائن کراس نہ کریں جو اس ملک کی وحدت کی لائنیں ہیں جمہوریت پر حملہ نہ کریں، جلسے میں یہ کیا کہا کہ پندرہ دن میں جیل سے عمران خان سے چھڑا لیں گے؟ آپ کو عدالت جانا چاہیے۔ پارلیمنٹ کی عمارت پر قبضہ ہوا ہم لوگ ایوان میں عقبی دروازے سے آتے تھے ۔
Discussion about this post