اسلام آباد پولیس نے اتوار کے جلسے کے متعلق تحریک انصاف کے رہنماؤں اور حامیوں کے خلاف سنگجانی تھانے میں درج دہشت گردی کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم بنادی ہے۔ ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن ارسلان شاہ زیب بھی شامل ہیں، جن کے پاس ایس ایس پی آپریشنز کا عہدہ ہے، اس کے علاوہ ایس پی صدر خان زیب کو بھی تحقیقاتی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، جنہوں نے آپریشن کیا تھا، جس میں اراکین قومی اسمبلی کو پارلیمنٹ ہاؤس سے گرفتار کیا گیا۔ دیگر اراکین میں آرگنائزڈ کرائمز یونٹ کے ایس پی، سنگجانی تھانے کے ایس ایچ او اور کیس کے تفتیشی افسر شامل ہیں۔ خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تحقیقات کے لیے دہشت گردی کا جو کیس دیا گیا ہے، اس میں پاکستان پینل کوڈ کی دیگر دفعات کے علاوہ نئے نافذ کردہ ’پرُ امن اجتماع اور امن عامہ ایکٹ 2024‘ کی خلاف ورزی بھی شامل ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ ایف آئی آر میں خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور، عامر مغل، بیرسٹر گوہر علی خان، خالد خورشید، شیر افضل مروت، زرتاج گل، فیصل چوہدری، شیخ وقاص اکرم، عمر ایوب، نعیم حیدر پنجوتھہ، عالمگیر، زین قریشی، حامد رضا اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو نامزد کیا گیا ہے۔ ان رہنماؤں پر مجسٹریٹ اور پولیس اہلکاروں کو یرغمال بنانے، ان پر حملہ کرنے اور بندوق کی نوک پر دھمکیاں دینے کا الزام لگا ہے، ایف آئی آر کے مطابق ریاستی عہدیدار پی ٹی آئی کے منتظمین کو یہ بتانے کے لیے اسٹیج پر پہنچے تھے کہ اجتماع کا مطلوبہ وقت ختم ہو گیا ہے اور اجتماع کا جاری رہنا این او سی اور نئے جاری کردہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ خصوصی ٹیم کے سربراہ ہر 2 دن بعد اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو اپ ڈیٹ رپورٹ پیش کریں گے۔
Discussion about this post