قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کل بلاول بھٹو نے کل ایک اچھی تجویز پیش کی، اس پر اسپیکر ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی پارلیمنٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے بنائی۔ کمیٹی کی کارروائی شروع ہوئی تو ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے خصوصی کمیٹی پی ٹی آئی کے تحفظات حل کرنے کے لیے بنائی گئی ہے۔ جب کمیٹی میں یہ سلسلہ شروع ہوگیا کہ ہمیں مکے مارے گئے، وہاں یہ ہوگیا، وہ ہوگیا، اس کے باعث کمیٹی بنانے کا جذبہ ختم ہوگیا، کل کی کارروائی نے اس کے جذبے کی نفی کردی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ میں نے کمیٹی میں بھی اس پر احتجاج کیا، میں نے پارٹی کو بتا دیا میں اس کمیٹی کا ممبر نہیں رہنا چاہتا۔یہ کمیٹی اپنا بیانیہ بنانے کے لیے نہیں بنائی گئی، یہ کمیٹی اس ایوان کا بیانیہ بنانے اور اس کی عزت کے لیے بنائی گئی، اس کے تقدس اور قانون سازی کے لیے بنائی گئی، وہاں ایک لمبی داستان سنائی گئی جس کی پہلے ہی اس فلور پر مذمت ہوچکی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ علی امین گنڈاپور نے خاتون وزیر اعلیٰ پنجاب کےلیے جو الفاظ استعمال کیے، میں ان کو دہرا نہیں سکتا، کیا کسی نے اس کی مذمت کی، کیا کسی نے آواز اٹھائی کہ نواز شریف پر کیا بیتا تھا، کسی نے آواز نہیں اٹھائی، آج یہ کہتے ہیں کہ سینے پر مکا مارا، گھسیٹاگیا۔
Discussion about this post