میڈیا رپورٹس کے مطابق آئینی ترامیم کی آج کابینہ سے منظوری غیر یقینی ہو گئی، جس کی وجہ سے قومی اسمبلی میں بھی آج آئینی ترامیم پیش نہ کیے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس آج بھی تاحال طلب نہیں کیا گیا ہے جب کہ آئینی ترامیم سے متعلق خصوصی کمیٹی میں اتفاق رائے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ ہوگا۔ جے یو آئی کے سربراہ مولانافضل الرحمٰن کی کوشش ہے کہ آئینی ترامیم پر متفقہ فیصلہ ہو۔ حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان آئینی ترامیم پر ڈیڈ لاک تاحال برقرار ہے۔ آئینی ترامیم پر اتفاق رائے کے بعد ہی مسودہ قومی اسمبلی اورسینٹ میں پیش کیاجائے گا۔ یاد رہے کہ آئینی ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں اتوار کو بھی پیش نہیں کیا جا سکا، جس کی وجہ حکومت کی جانب سے بھرپور کوششوں کے باوجود اپوزیشن اور مولانا فضل الرحمٰن کے ساتھ کوئی بھی اتفاق رائے نہ ہونا ہے۔ حکومت تاحال دو تہائی ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ دوسری جانب نون لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے آئینی ترمیم غیر معینہ مدت تک مؤخر ہونے کی تصدیق کر دی۔ پارلیمنٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ ترامیم آنے میں ہفتہ 10 دن بھی لگ سکتے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے وقت مانگا ہے، وہ بہت ساری چیزوں پر مطمئن تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ نمبر گیم کا کا مسئلہ نہیں ہے، مسودے میں کچھ نکات پر اتفاق کا مسئلہ ہے جو کہ ہر فریق کا حق ہے۔
Discussion about this post