وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند روز سے آئینی ترمیم کا ایک ڈرافٹ گردش کرتا رہا۔ یہ ڈرافٹ حکومتی دانست میں پارلیمانی پریکٹسز کو بہتر بنانے کی کوشش تھی۔ اس ادارے کو سربلند اور طاقتور رکھنا ذمہ داری ہے۔ جب اتفاق رائے ہوگا تو مسودہ ایوان میں ضرور آ جائے گا۔ اس کا بنیادی ڈاکیومنٹ میثاق جمہوریت تھا جس پر میاں نواز شریف اور محترمہ بینظیر بھٹو کے دستخط تھے۔ اس میں کوئی سیاست تھی اور نا ہی اسے کوئی سیاسی رنگ دیا جائے گا۔ جو تجاویز آپ کےسامنے رکھیں ان میں کون سی شق ایسی ہے جو حکومتی اتحاد کی حفاظت کرتی ہو۔ اس میں صرف ادارے کی عزت کو یقینی بنایا گیا ہے۔اس کو فائنل شکل نہیں دی گئی ہے۔ آئین کو اصل شکل میں بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ شق 63 اے میں توجیح تھی کہ ووٹ ڈالا جائے گا گنا نہیں جائے گا۔ ترمیم کے ذریعے اس معاملے کو ختم کریں گے۔ آئینی عدالت عدلیہ کی ملکیت رہے گی۔ پارلیمنٹ کا کردار ربڑ اسٹیمپ کا نہیں ہونا چاہیے۔ اگر آئینی عدالت سے متعلق کوئی شق ہے تو وہ بھی چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ ہے۔بہت سے ممالک میں آئینی عدالتیں موجود ہیں ۔
Discussion about this post